تربت:
بلوچ اسٹوڈنٹس تربت کے زیراہتمام پنجاب میں بلوچ طالب علم بیبگرامداد بلوچ کی گرفتاری و نامعلوم مقام منتقلی اور احتجاجی طلبا پرتشدد کے خلاف تربت پریس کلب سے ریلی نکال کرفدا شہید چوک پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا،جس میں طلبا وطالبات اورعوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرہ سے تربت سول سوسائٹی کے کنوینرگلزاردوست نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہی طلباہیں جو1956 سے لیکر 2022 تک اور علی گڑھ سے لیکرتربت یونیورسٹی تک یہی طلباجدوجہد کی راہ ہموار کررہے ہیں اور انہوں نے اس فریضہ کواپنے کاندھوں پراٹھا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی طلبا بلوچوں کو حقیقی راہ سجھارہے ہیں۔ ریاستی قوت ان سے خائف نہیں ہوگی توپارلیمانی لیڈروں سے خائف ہوگی،ریاستی قوت جانتی ہے کہ بلوچ ثقافت،سمندر،تہذیب اوربلوچ ننگ و ناموس کی حفاظت کے لئے ہراول دستے کا کردار بلوچ طلبانے ادا کیا ہے اس لئے وہ طلبا سے خائف ہے،ہمیں تم سے گلہ نہیں کہ تم نے بیبگرامدادبلوچ کولاپتہ کیا،نجیب بلوچ کو لاپتہ کیا،حفیظ بلوچ کو لاپتہ اور اب سی ٹی ڈی کے حوالے کیا،ڈاکٹرجمیل بلوچ کو لاپتہ کیا،ہم جانتے ہیں کہ یہ تمہاری ذہنیت ہے کہ بلوچ طلبا کودبائو دینا چاہتے ہو لیکن بلوچ طلباعزم کرچکے ہیں کہ وہ تہمارے یونیورسٹی اورکالجوں میں پڑھ کربلوچ قوم کونئے دورکے منزل کی جانب رہنمائی کریں گے۔
احتجاجی مظاہرے سے کرم خان،معراج بلوچ،باھوٹ بلوچ اوربالاچ طاہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو پارلیمان پرست بلوچ طلبا کی بازیابی کے لئے آوازنہیں اٹھاتا اسے اپنے نام کے ساتھ بلوچ کاصیغہ نہیں لگانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ بلوچ طلبا کے ہاتھوں میں بندوق نہیں لیپ ٹاپ دیکھناچاہتا ہوں توکیا بلوچ طلبا کے لئے جب تعلیمی اداروں کے دروازے بند کئے جائیں گےتووہ لامحالہ اسی جانب جائیں گے،بلوچ طلبا کو دیوارسے نہ لگائیں انہیں ملک کے تعلیمی اداروں میں بلاتفریق رنگ و نسل پڑھنے کا حق دیا جائے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.