کوئٹہ:
منگیچر میں لاپتہ نوید لانگو، شاہان بلوچ، قذافی نیچاری، کفایت نیچاری اور محمد حسن کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کوئٹہ کراچی شاہراہ ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کردی۔
احتجاج کے دوران لاپتہ نوید بلوچ کی ہمشیرہ نے کہاہے کہ نوید احمد لانگو کو 15 اپریل 2015ءکو منگیچر بازار سے اہلکار اپنے ہمراہ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہے اور انکے حوالے سے کوئی خبر نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہاہے کہ ہمارے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ ہم اس اذیت اور اس کرب سے نجات حاصل کرسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے پیاروں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا تو کم از کم ہمیں ان کے حوالے سے معلومات دی جائیں اور ہمارے ساتھ ہمارے پیاروں کی بات کرائی جائے تاکہ ہمارے دلوں کو تسلی ہوسکے۔
احتجاج کے دوران لاپتہ شاہان بلوچ کی بیٹی نے کہاہے کہ میرے والد کو 2022ءکو لاپتہ کیا گیا۔ ہم نے اپنے والد کے بازیابی کیلئے کئی دفعہ احتجاج کیا، روڈوں پر در در کی ٹھوکریں کھائیں مگر کچھ نہ ہوسکا۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ میرے والد سمیت تمام بلوچ لاپتہ اسیران کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے یا ہمیں ہمارے لاپتہ افراد سے فون پر بات کرائی جائے تاکہ ہمیں تسلی ہوسکے۔
یاد رہے گزشتہ دو ماہ قبل 21 مئی 2023ءکو بھی لاپتہ شاہان بلوچ، کفایت اللہ نیچاری، نوید بلوچ اور قذافی سمیت دیگر لاپتہ بلوچوں کے بازیابی کیلئے منگیچر کے مقام پر لواحقین نے احتجاج کیا تھا جس پر حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر اس پر عمل درآمد تاحال نہ ہوسکا۔
دوسری جانب لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سرداراخترمینگل کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کیا گیا تھا اور اسے بلوچستان بھرمیں لاپتہ افرادکے لواحقین سے ملنے اوران کے ڈیٹاکی بنیادپررپورٹ اسلام آبادہائی کورٹ میں جمع کرنے کاکہاگیاتھا۔
ذرائع کے مطابق مزکورہ رپورٹ مرتب کرکے جمع بھی کی گئی جس پرعدالت کے ججز نے کئی اعتراضاعات اٹھائے جنہیں ان کے مطابق درست کرنے کے بعدپھرعدالت میں جمع کیا گیا لیکن اس رپورٹ کی سفارشات پرتاحال کوئی عملی اقدام دیکھنے میں نہیں آیاجس پرلاپتہ بلوچوں کے لواحقین میں تشویش کی شدت میں اضافہ ہواہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.