[tta_listen_btn]
خضدار: بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباء نے اہم پریس کانفرنس کیا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 4 ستمبر کو بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے تین طلباء سمیسٹر کے اسپیشل امتحانات کے لئے پنجگور سے خضدار سفر کررہے تھے۔ جن کو فٹبال کراس گرمکان کے قریب پولیس اہلکاروں نے چیکنگ کے لئے روکھا دوران تلاشی کے بعد شدید تشدد کی اور حوالات میں بند کردیا ۔ چار گھنٹے بعد رہا کردیا گئے۔ چار ستمبر کو خیر جان بلوچ اپنے باقی ساتھیوں سمیت بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار اپنے 8th سمیسٹر کے اسپیشل امتحانات کے لئے آرہے تھے۔ جن کو فٹبال کراس گرمکان کے قریب 11۔ بجے کے وقت ڈی ایس پی قادر زہری کے سربراہی میں اے ٹی ایف فورس نے چیکنگ کے لئے روکھا اور گاڑیوں سے اتارا ۔ تلاشی کے دوران بیگوں میں سے کپڑے۔ کتاب اور لیپ ٹاپ۔ کے علاوہ کچھ برآمد نہیں ہوا۔ جس کے بعد گاڑی کے شیشوں سے ڈارک کور اتارے پھر تفتیش شروع کی۔ تفتیش کے بعد دیر تک روکھنے کی وجہ سے اسٹوڈنٹس نے ان سے انھیں چھوڑنے کی اجازت طلب کی۔ جس پر پولیس فورس کے اہلکاروں نے بدکلامی کا الزام لگاکر شدید تشدد کی ۔ تشدد کے بعد نیم بے ہوشی کی حالت میں سٹی پولیس اسٹیشن لئے گئے۔ پولیس اسٹیشن میں منشی صابر نے بھی تھانے میں تشدد کی گالی گلوچ نام پتہ پوچھا۔ پولیس تھانے میں اے ٹی ایف فورس کے انچارج نے ان پر جعلی ایف آئی آر کاٹنے کی درخواست کی جس میں چوری کی گاڑی رکھنے ۔ اہلکاروں سے اسلحہ چھینے اور وردی پھاڑنے جیسے کئی بے بنیاد اور جھوٹے الزامات شامل تھے۔ جن کی درخواست بعد میں قابل قبول نہیں ہوئی۔ چار گھنٹے بعد تینوں طلباء کو ڈی پی او عنایت اللہ بنگلزئی کی مداخلت پر رہا کردیا گیا۔ مزید انکا کہنا تھا کہ ہم اس پریس کانفرنس کی توسط سے وزیر اعلی بلوچستان۔ چیف سیکریٹری بلوچستان۔ اور آئی جی پولیس سے واقع میں ملوث ڈی ایس پی اے ٹی ایف ۔ انچارج پنجگور پولیس منشی صابر اور دیگر اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرکے معطل کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔ بصورت دیگر سخت احتجاج کا راہ اختیار کیا جائے گا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.