وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ سے نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے مرکزی رہنما افراسیاب خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم کمیشن کے وہ لوگ ہیں جن کو عدالت نے بھیجا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طالب علموں کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ بلوچ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں ڈرایا جارہا ہے، اغوا کیا جارہا ہے، جس پر عدالت نے نوٹس لیا اور عدالت نے کہا کہ آپ لوگ اس کا پتہ چلائیں، ہم نے سوچا کہ یہ صرف بلوچ طلبہ کا مسئلہ نہیں یہ سارے بلوچستان کا مسئلہ ہے، اس لیے ہم آپ لوگوں کی خدمت میں آئے، آپ لوگوں نے اپنی درد بھری باتیں سنائیں، یہ بڑی درد ناک باتیں ہیں، یہ کہنا بڑا آسان ہے کہ جب ہمیں آپ سے کہتے ہیں کہ صبر کریں، ہمیں پتہ ہے کہ صبر کرنا کتنا مشکل ہے، جس کے بچے لاپتہ ہوجائیں وہ کیا صبر کریں گے، یا کسی کے ماں، باپ یا بھائی ان لوگوں کیلئے یہ بڑے دکھ کی باتیں ہیں، یہ جو چھوٹی بچی نے باتیں کہیں اس سے ہمیں بھی یہ حوصلہ ملا ہے ، اس نے کہا کہ میں کسی کو چھوڑوں گی نہیں، دنیا کی ہر جگہ جاﺅں کی انصاف کیلئے، ظاہر ہے ہمارے پاس حکومت نہیں اور ہم کہیں کہ ہم یہ کردیں گے وہ کردیں گے، اس کمیشن میں ہم نہیں بھی تھے تو ہم لوگ آپ کے ساتھ تھے، ہم اس وقت تک آپ لوگوں کے ساتھ ہوں گے جب تک آپ کے پیارے بازیاب نہیں ہوجاتے۔ بلوچستان میں جب ہم آئے ہیں یہ صحیح ہے کہ ہم زیادہ عرصہ یہاں نہیں رہ سکتے، ہم یہاں جلسہ کرنے نہیں آئے، صرف ایک موضوع ہے مسنگ پرسنز، ہم وکلاءسے ملیں گے ان سے بھی کہیں گے کہ کیسے ان کو تلاش کریں،ہم حکومت کے لوگوں سے بھی ملیں گے اور صرف ایک موضوع ہے مسنگ پرسنز، چاہے فوجی ہے، عدالت ہے صرف ایک موضوع ہے مسنگ پرسنز۔ہم اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں رکھیں گے، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، ہم اپنی رپورٹ جلد عدالت میں پیش کریں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.