تربت:
بلدیاتی امیدوار میر فدا حکیم رند نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ متوقع بلدیاتی انتخابات کو انعقاد سے قبل مشکوک بنادیا گیا ہے،ہم اپنے چند تحفظات اور خدشات سے آپکو آگاہ کرنا چاہتے ہیں ، 29 مئی کو منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کاغذات نامزدگی کے صاف و شفاف الیکشن کے عمل کو مشکوک بنا دیا گیا ہے، جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں،
25 اپریل میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آخری دن تھا،اس مرحلے میں ہمارے پینل کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیئے گئے، 26 اپریل کو جب ہم نے آر او کے گوش گزار کرایا کہ ہمارے امیدواروں کی حتمی فہرست کو کیوں آویزاں نہیں کیا جارہا ہے تو ہمیں بتایا گیا کہ چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے،جن کے دور ہونے کے بعد آپ کے امیدواروں کی حتمی فہرست کو آویزاں کیا جائے گا۔ جبکہ ہمارے امیدواروں کی حتمی فہرست کو اس وقت آویزاں کیا گیا جب اپیل کی میعاد گزر چکی تھی اس سے عیاں ہے کہ کچھ با اثر شخصیات کی ایماء اور ملی بھگت سے دانستہ طور پر فہرست کو آویزان نہیں کیا گیا، کیونکہ اس سے قبل انہی با اثر شخصیات نے ہمارے پینل کے امیدواروں کو اپنے امیدواروں کے حق میں دستبردار ہونے کیلئے دباؤ ڈالا ، جب وہ اس میں ناکام رہے تو آر او کے ذریعے اس عمل کو دہرایا گیا، تاکہ ماضی کی طرح اس بار بھی علاقے میں انکی سیاسی اجارہ داری قائم رہے اور وہ نوجوان نسل کو اس جمہوری عمل سے باہر رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس جمہوری عمل میں حصہ لینا ہر کسی کا آئینی حق ہے، الیکشن سے قبل کسی کو اس جمہوری عمل سے ایک سازش کے تحت دور رکھنا آئین پاکستان کے منافی ہے اور زبردستی کسی کو اپنے حق میں دستبردار کرانے یا دھاندلی کے ذریعے الیکشن کے عمل سے باہر رکھنا جمہوری عمل کے خلاف ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں.
انہوں نےمزید کہا کہ اس سے قبل غلط حلقہ بندیوں کی وجہ سے ووٹرز اور امیدواروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے اب جبکہ کاغذات نامزدگی اور جانچ پڑتال کے غیر منصفانہ عمل نے ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے عمل کو مذید مشکوک بنا دیا ہے ہم سے پہلے بھی ان پرتحفظات کا اظہار ایک قوم پرست پارٹی کرچکی ہے۔جانچ پڑتال کے بعد حتمی لسٹ کو تاخیر سے آویزاں کرکے ہمارے امیدواروں کو اپیل کرنے کا موقع نہ دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حالیہ بلدیاتی الیکشن کو ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے عوام کی حقیقی نمائندوں کو الیکشن کے میدان سے باہر کرنے کی منصوبہ بندی پہلے سے طے شدہ ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو الیکشن کمیشن آر او سے جواب طلبی کرے بصورت دیگر ہم یہ بات کرنے میں حق جانب ہیں کہ ہمارے امیدواروں کے خلاف یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو امیدواروں کی حتمی فہرست کو مقررہ تاریخ کے مطابق کیوں آویزاں نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران ہم نے اپنے حلقے کے آر او کو متعدد بار درخواست کی کہ ہمارے امیدواروں کے حتمی فہرست کو آویزاں کیا جائے تاکہ ہم الیکشن کے اگلے مرحلے کیلئے تیاری کرسکیں لیکن آر او صاحب آخری وقت تک ہمیں اندھیرے میں رکھ کر اپنے مزموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب رہے۔
اپیل کی تاریخ گزر جانے کے بعد ہمارے امیدواروں کی حتمی فہرست آویزاں کی گئی جس میں ہمارے کئی امیدواروں کے کاغزات کو اس بناء پر مسترد کیا گیا ہے کہ وہ واپڈا کے نادہندہ ہیں جبکہ انکے ناموں پر میٹر ہی نہیں ہیں تو وہ نادہندہ کہاں سے ہوگئے۔ اسے ہم اپنے پینل اور حلقہ کے ووٹروں کے ساتھ سراسر زیادتی تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہم اپنے علاقے کے نوجوانوں کو انتخابی عمل میں شامل کرکے عوام کی خدمت کا موقع فراہم کریں گے اور وہ بہتر انداز میں علاقہ کی ترقی اور عوام کی خدمت میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلائیں گے لیکن افسوس ہے کہ ایک سازش کے تحت ہمارے قوم کے معماروں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں عوامی خدمت سے دور رکھنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا لہذا الیکشن کمیشن سے ہمارامطالبہ ہے کہ وہ اپیل کی تاریخ میں توسیع کرکے نوجوانوں کو انتخابی عمل میں شامل ہونے کے مواقع فراہم کرے بصورت دیگر ہم آر او کے خلاف عدالتوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوں گے۔