مظاہرہ سے آل پارٹیز کیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ، بی این پی مینگل کے رہنما سید جان گچکی، پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خان محمد جان اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہاکہ نجمہ بلوچ کی خودکشی کے پیچھے سب سے بڑی محرک سیاسی جماعتوں کی اناپرستی، جی حضوری اور عوامی ایشوز پر خاموشی ہے۔
اگر سیاسی جماعتیں اسی طرح خاموش رہیں تو ہماری عزت مذید تارتار ہوتی رہیں گی، مقررین نے کہاکہ نجمہ بلوچ نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے ہراساں کرکے قتل کیا گیا اور قاتل ابھی تک آزاد گھوم رہے ہیں
حکومت ان کے خلاف قدم اٹھانے سے گریز کررہی ہے کیونکہ ان کے تعلقات وسیع ہیں، وزیر اعلی بلوچستان کا تعلق آواران سے ہونے کے باوجود ایک لیویز اہلکار کے خلاف ایکشن نہ لینا حیران کن ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نجمہ بلوچ کے خاندان کو انصاف کی فراہمی تک آواز اٹھاتے رہیں گے اور آل پارٹیز آواران کے ساتھ آل پارٹیز کیچ ہر ممکن تعاون کرتی رہے گی
کیونکہ نجمہ صرف ایک خاندان کی بیٹی نہیں نہیں تھی بلکہ وہ پوری قوم کی بیٹی تھی۔
مقررین نے کہاکہ نوربخش اور ان کے ساتھیوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو یہ ہمت نہ ہو کہ وہ ہماری عزت داؤ پر لگائے اور آئندہ کوئی نجمہ جیسی بیٹی خودکشی پر مجبور ہوجائے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.