کوئٹہ ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک نصیر شاہوانی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ کوئٹہ شہر میں منشیات کی ریل پیل بلاخوف و خطر اور بلاروک ٹوک جاری ہے۔
حبیب نالہ سے منشیات فورش اورنشئیوں کوبیدخل کیاگیاتوانہوں نے اپنا رخ سریاب کی طرف موڑا اور اب وہ برسوں کی استحصال پسماندگی بد امنی لاقانونیت کے شکنجے میں جھکڑے عواممسلط ہیں۔
اس وقت منشیات ایک اہم مسئلہ ہے جسے کوئی بھی ذی شعور انسان نظر انداز نہیں کرسکتا،جواب سریاب کو مکمل لپیٹ میں لے چکی ہے جس سے نوجوان، بچے اور خواتین بھی متاثر یا اس لعنت میں پھنس چکے ہیں۔
اس لعنت کو پروان چڑھانا ایک سوچا سمجھا سازش ہے کہ سریاب جو کوئٹہ کا قدیم اور تاریخی علاقہ رہاہے جو امن آشتی پرامن فضاء علم تحقیق روایات تقدس انسانیت سیاسی وسماجی انسانی باہمی رواداری کا سرزمین رہاہے جسے منشیات کے تحت زہر آلود بنایا جارہاہے۔
جس پر حکومتی سردمہری یا چشم پوشی قابل مذمت ہے۔حکومتی ایک حکم نامے سے بلوچستان بھرمیں ایرانی ایندھن کی فروخت بندکی جاتی ہے،نوجوانوں سے روزگارچھئناجاتاہے جبکہ منشیات کیخلاف نارکوٹیکس اور دیگر ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
سابقہ دور یعنی2017 کا دورہ وزیراعظم کی کوئٹہ پیکج نے پوری کردی۔
شاہراؤں کے توسیعی منصوبے جس کے باعث کوئٹہ کھنڈرات اور گرد و غبار و آلودگی منشیات کی آماجگاہ بن چکی ہے جس نے سریاب کے تمام شعبہ ہائے زندگی کو شدید متاثر کیاہے جس سے تاجر ٹرانسپورٹر اسپورٹس مین طلباء اورعوام براہ راست بدترین انسانی کیفیت کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا سریاب روڈ، سبزل روڈ، گاہی خان روڈ، قمبرانی روڈ، شاہوانی ایونیو تا مغربی بائی پاس روڈ، جو سریاب پیکج بلوچستان حکومت کے تحت جبکہ مغربی بائی پاس روڈ جو این ایچ اے کے زیر اثر تھوڑ پوڑ کے باعث عوامی اذیت کا سبب بنا ہوا ہے۔
جو گزشتہ سات سالوں سے سست روی خستہ حالی کا شکار ماحول اور حیات زندگی کو انتہائی تکلیف دہ اور مشکل بنا دیاہے گرد و غبار کے باعث میڈیکل رپورٹس کے مطابق اس دھول مٹی کے باعث سریاب و ملحقہ علاقوں میں گلے سینہ اور پھیپڑوں میں شدید قسم کا انفیکشن پیدا ہورہاہے جو ٹی بی کی مرض کی طرف بڑھ رہی
ہے جو انتہائی نقصان دہ ہے جس سے پورا علاقہ متاثر ہے اور صحت کا نظام اور سہولیات پہلے سے ناپید ہیں جبکہ اس کام مکمل ہونا اپنی جگہ ابھی تک نااہل انجینئرز نقشہ ساز تجربات کے تحت تاجروں کو کروڑوں کا نقصان دینے کے بعد سریاب کسٹم اور گاہی خان چوک پر اب نئے تعمیرشدہ دکانوں کو دوبارہ پل کی تعمیر کے نئے نقشے کے تحت ل مسمار کرنے کا پلان تیار کرچکے ہیں۔
جبکہ ان کے دوکانوں و آس پاس کے مکانات کو مارکیٹ کے مطابق معاوضہ کی عدم ادائیگی انتہائی افسوسناک عمل ہے۔
کام کی سست روی اور مارکیٹ ویلیو کے مطابق معاوضہ نہ دینے کے بعد سات سالوں سے تاجر برادری کی کاروبار اس مہنگائی میں نہ ہونے سے اب ان کی جمع پونجی بھی ختم ہوکر تاجر برادری دیوالیہ ہوچکی ہیں۔
ان شاہراہوں کی تعمیرات کو فی الفور مکمل کرکے متاثرین کو مارکیٹ اور موجودہ ریٹ کے تحت معاوضہ دیاجائے۔
برسوں سے ٹرانسپورٹ سے وابستہ لوگوں کو بھی سرکار کی طرف سے ریلیف تو نہیں ملتا اسے بھی ان کی ٹرانسپورٹ سے بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ان کو اعتماد میں لیکر ٹرانسپورٹ کے مسائل عوامی سہولیات کے تحت حل کرنے کی بجائے انھیں بھی نان شبینہ کا محتاج بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انھیں شہر کے اندر پک اینڈ ڈراپ کیلئے بس اسٹاپ (اڈہ) مستقل بنیادوں پر فراہم کیاجائے تاکہ عوام کو سہولت میسر ہوسکے۔
انہوں نے کہاہے کہ اس جدید انسانی سائنسی جدت ٹیکنالوجی کی صدی میں ریلیف کے لئے ریسکیو تک میسر نہیں پی ڈی ایم اے بجٹ میں ہمیشہ سرفہرست ریسکیو کے دعوے تو کرتی ہے لیکن اس کرپشن کی سفید ہاتھی محکمے کے پاس رسی تک نہیں ہے کیونکہ گزشتہ سال بالاچ نوشیروانی و نوجوان کی حادثاتی شہادت بھی اسی بے سروسامانی کی وجہ پیش آیا جو رسی ٹوٹنے سے ہی ہوا۔
اس حادثے کے بعد گزشتہ ماہ مری قبائل سے تعلق رکھنے والے چار افراد کی موت اور پی ڈی ایم اے کی بدترین کرپشن و نااہلی کا مثال بن گیا جبکہ سریاب میں مسائل کی شدت تشویشناک حدتک بڑھ چکی ہے جو سریاب کے عوام کو قوم دوستی وطن دوستی اپنی قومی بقاء کی جدوجہد کے پاداش میں انتقامی بنیادوں پر دی جارہی ہے۔
سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی اور ناقص تعلیمی معیار کے باعث ناخواندگی میں اضافہ کے ساتھ معیاری تعلیم کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔
معیاری اور ٹیکنیکل اداروں کی کمی اور جدید سائنسی طریقہ تعلیم اب بھی وہی فرسودہ نقل در نقل کے نصاب کے تحت جاری ہے جبکہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے من پسند فیسوں و فیصلوں سے لوگوں استحصال کررہے ہیں پھر ان اداروں پر عوام کا اعتماد محکمہ تعلیم و حکومت کیلئے باعث تشویش عمل ہے۔
نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کھیل و دیگر حوصلہ افزاء شعبوں کی طرف راغب کرنے کیلئے کھیل و اس کے ضروریات کے مطابق توجہ ہی نہیں دیاجاتا جس کے باعث معاشرے پر منشیات ناخواندگی و دیگر منفی سرگرمیاں غالب آرہی ہے جو مستقبل کے لئے نیک شگون نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ مسائل کا سدباب اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے عوام کے مفاد میں بروقت اقدامات نہ کیاگیا تو ان مسائل کو لیکر ابتدائی طور پر احتجاج کا جمہوری اور سیاسی و انسانی حق کا استعمال کرتے ہوئے 24 جون بروز ہفتہ سہہ پہر چار بجے بلوچستان پل سے بلوچستان اسمبلی ایک پرامن بامقصد تاریخی ریلی سے باقاعدہ احتجاج شروع کیا جائیگا اس ضمن میں ریلی نکالی جائیگی جس میں کوئٹہ کے باشعور عوام، سیاسی و سماجی تنظیمیں، طلباء، وکلاء، تاجر، ٹریڈیونین، ملازم یونین، اسپورٹس کلبز، لوکل بس یونینز، رکشہ ایسوسی ایشن، سمیت تمام مکتبہ فکر کے نمائندے شرکت کرینگے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.