کوئٹہ:
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار) کے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ اور نائب صدر شفقت ناز بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کے چاغی میں ضلعی انتظامیہ کی خاموشی نے سول بیوروکریسی کی بے بسی و بے اختیاری کو واضح کردیا- گزشتہ شب چھاؤنی کے گیٹ پہ فوجی اہلکاروں نے جو ہتک آمیز رویہ اختیار کیا ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ وطن میں یہ درآمد لوگ نا صرف بلوچ وطن کے مالک بلوچ قوم کی تذلیل کررہے ہیں بلکے اپنی اجاراداری کو قائم رکھنے کے لئے قتل و غارت گری کا بھی سبب بن رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 400 گاڑیوں کو ڈھک کے مقام پہ ناکارہ بنا دیا گیا ہے اور ان کے ڈرائیورز و کنڈکٹر کو گرم دھوپ ، روزہ اور خالی ہاتھ ریگستان میں روانہ کردیا گیا- اب تک 4 بلوچ اس ظلم کا نشانہ بنے ہیں اور سینکڑوں لوگ اب تک لاپتہ ہیں خدشہ ہے کہ مزید کئی لوگ شہید ہوئے ہونگے جن کا ریگستان میں پتہ لگانا ممکن نہیں۔
ریکوڈک کے شروع ہوتے ہی چاغی کے لوگوں سے ان کا روزگار چھینا گیا اور اب انہیں قتل کیا جا رہا ہے- خدشہ ہے کہ جلد ہی گوادر کی طرح یہاں ان بدمعاش اہلکاروں کی جانب سے چاغی میں بھی کاروبار اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو جائے گا جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
صوبائی صدر نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار چاغی کے مزدور عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقوق کے لئے ملک بھر میں آواز بلند کرے گی اور ہم بہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نہ ہم ریکوڈک معاہدے کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی اس میگا پراجیکٹ کی کامیابی کے لئے بلوچ عوام کے قتل عام کو تسلیم کرتے ہیں- اس کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرینگے اور مزاحمت کا حصہ بنیں گے۔