بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے نوکنڈی میں پاکستانی فوج کی جنگی جرائم کے خلاف ایک پمفلٹ شائع کیا گیا ہے جس کا متن درجہ ذیل ہے۔
نوکنڈٰی واقعہ: آزادی ہی انتقام ہے۔
معزز بلوچ فرزندو!
بلوچستان میں پاکستانی دہشتگردی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جبری گمشدگی، اور اجتماعی سزا کے طور پر نہتے لوگوں کا قتل عام، اجتماعی قبروں کی برآمدگی، مسخ شدہ لاشیں، گاؤں کے گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے دل دہلا دینے والے واقعات ہماری قومی زندگی کا حصہ بنائے جاچکے ہیں۔
اجتماعی سزا کا ہولناک واقعہ گزشتہ دنوں نوکنڈی میں پیش آیا۔ نوکنڈی میں پاکستانی فوج نے سرحدی کاروبار سے منسلک ڈرائیور کو قتل کردیا۔ اس کے ردعمل میں فوج کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس پرامن احتجاج پر فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کرکے متعدد افراد کو زخمی کردیا. طاقت کا ہولناک استعمال یہاں نہیں رکا بلکہ پاکستانی فوج نے دوسو سے زائد گاڑیوں کے بیٹری نکال کر انجنوں میں ریت ڈال کر ناکارہ بنادیا. شدید گرمی کے موسم اور تپتے ریگستان، لق و دق صحرا میں سینکڑوں ڈرائیور کو پیادہ علاقہ سے نکلنے کا حکم دیا۔ چاغی کے گرم موسم میں ڈرائیور بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت نہ کرسکے اور تین ڈرائیور شہید ہوگئے.
معزز بلوچ عوام!
چاغی میں جو اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے یہ وہی علاقہ ہے جس کے سونے کے ذخائر سے پاکستانی معیشت چل رہی ہے، یہ وہی چاغی ہے جس کے سینے میں پاکستان نے ایٹم بم داغ کر ایٹمی قوت بنا لیکن اسی سرزمین کے فرزند نان شبینہ کا محتاج ہیں، اسی امیر خطے کے غریب باسی دو وقت کی روٹی کے پیچھے پاکستانی فوج کی گولیوں کا نشانہ بنتے ہیں، تپتے صحرا میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر موت کا نوالہ بن جاتے ہیں، یہ کوئی خدائی فیصلہ نہیں کہ ہم اس طرح صحراؤں میں گدوں کے خوراک بن جائیں بلکہ یہ ہماری قومی غلامی کا نتیجہ ہے، غلامی بے رحم ہوتی ہے، غلامی انسان کی قیمت یہی رہ جاتی ہے جو بلوچ قوم کا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ بلوچ کے ساتھ پاکستان نے ایسے ہولناک جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ بلوچستان کی تاریخ ایسے اندوہناک واقعات سے بھری پڑی ہے. نو آبادیاتی مظالم اور جبر کے تسلسل کے بلوچ اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ مکران سے لے کر حب چوکی، خضدار سے لے کر کوئٹہ اور کراچی تک جبر کا سلسلہ پھیلا دیا گیا ہے اور اس میں کمی آنے کے بجائے مذید شدت لائی جارہی ہے جو ثابت کرتا ہے کہ پاکستان بلوچ سرزمین سے بلوچ قوم کو مٹانے کا حتمی فیصلہ کرچکا ہے۔
غیور بلوچ عوام!
جس طرح بلوچ جہد کاروں اور بلوچ شہدا نے اپنی جدوجہد کے ذریعے پاکستانی ریاست کا سفاکانہ چہرہ اپنے قوم اور دنیا کے سامنے آشکار کردیا ہے اور انہیں باور کرایا ہے کہ بلوچ کے خلاف پاکستان جو بھی مظالم کا تازہ سلسلہ لاسکتا ہے لیکن بلوچ کے دل سے نفرت کے لاوے کو کبھی ختم نہیں کرسکے گا۔ آج ہر باشعور بلوچ واقف ہے کہ پاکستانی مظالم اب برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ پاکستانی حیوانیت اور جنگی جرائم کو روکنے کا واحد ذریعہ سیاسی مزاحمت ہے.
بہادر بلوچ فرزندو!
غلامی کی زندگی نہ صرف انسانی کو بے بس اور لاچار بنا دیتی ہے بلکہ غلامی کی زندگی انسان کے حس کو بھی چھین کر اس کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو ناکارہ بنادیتی ہے۔ یہ کام قابض قوت ایک منصوبہ بند طریقے سے کرتا ہے تاکہ مقبوضہ قوم کبھی اپنے قومی آزادی کے لیے بیدار نہ ہوسکے۔ لیکن جب کسی قوم میں إحساسِ غلامی بیدار ہوتا ہے تو اسے تادیر غلام نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ آج بلوچ قوم نے قومی مزاحمت کے ذریعے واضح کردیا ہے کہ ہم پاکستانی غلامی کے خلاف حتمی جنگ کے میدان میں اتر چکے ہیں کیونکہ ایک غلام قوم کے پاس مزاحمت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا ہے۔
آئیں بلوچستان کی آزادی کے لئے یکجا ہوکر جدوجہد کریں، اپنے بھائیوں کی جبری گمشدگی، مسخ شدہ لاشوں اور نوکنڈی واقعے کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنائیں. یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جینے کے لئے مرنا پڑتا ہے. آئیں اپنے وطن کو روشنیوں کا گہوارہ بنائیں اور ہمارے وطن کی روشنیاں ہمارے اجتماعی مزاحمت میں پنہاں ہے اور ہمارے شہدا کے لہو کا بدلہ آزادی ہے اور آزادی ہی بہترین انتقام ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.