بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل(ملتان) نے کہا ہے کہ دنیا میں نوجوانوں خصوصاً طلبہ کو معاشرے کا کریم اور قوموں کا مسقبل و معمار گردانا جاتا ہے- لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں طلبہ کو تعلیم کی حصول میں بجائے حوصلہ افزائی و معاونت کے انھیں مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرنا، نسلی بنیادوں پر انکی پروفائلنگ ، لاانفورسمنٹ ایجنسیوں کی طرف سے انکو جبراً اٹھانا اور ان پر جھوٹے مقدمات بنانا روز کا معمول بن چکا ہے۔ 11 مئی 2022 کو فیروز بلوچ ولد نوربخش جو کہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی میں شعبہ ایجوکیشن دوسرے سمسٹر کے طالب علم ہیں کو دن دہاڑے لائبریری جاتے ہوئے لاپتہ کردیا گیا ہے جو کہ ایک سنگین جرم اور غیر انسانی فعل ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فیروز بلوچ سمیت تمام بلوچ لاپتہ طلبہ کو فوری رہا کیا جائے۔
دوسری طرف ترجمان نے غازی یونیورسٹی ڈی جی خان کے انتظامیہ کی جانب سے 8 بلوچ طلبہ کو ایکسپل کرنےکی مزمت کرتے ہوئے جلد از جلد بلوچ طلبہ کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ریاستی اداروں سے اپیل کی ہے کہ طلبہ کو ایسے ہتھکھنڈوں سے مجبور نہ کیاجائے کہ وہ اپنا تعلیمی سفر ترک کردیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اگر ہمارے ساتھی فیروز بلوچ و دیگر بلوچ طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو سخت قانونی راستہ اختیار کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.