کوئٹہ:
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی حملے کو جواز بنا کر بے گناہ لوگوں کی گرفتاریاں ،چھاپے ،چادر وچاردیواری کی تقدس کی پامالی ،پنجاب اور سندھ کے یونیورسٹیوں میں بلوچ طلباء کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے اور تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بی این پی نے قومی ،سیاسی وجمہوری جماعت ہونے کے ناطے ہمیشہ نہتے بے گناہ لوگوں کی قتل وغارت گیری کی ہمیشہ مذمت کی ہے-
بی این پی تشدد کو کسی بھی مسائل کا حل نہیں سمجھتی اور نہ ہی تشدد کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، کراچی یونیورسٹی حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال باعث تشویش ہے- بلوچستان کا مسئلہ خالصتاََ سیاسی ہے جو کہ سابقہ حکمرانوں نے بلوچستان کے گھمبیر دیرینہ مسائل کو کبھی بھی سنجیدگی سے حل کرنے پر توجہ دی اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی اقدام اٹھایا ہے بلکہ ہمیشہ زور زبردستی اور تشدد کے ذریعے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں آج بلوچستان سیاسی بحرانی کیفیت سے دوچار ہے- لاپتہ افراد اور جبری طورپر بلوچوں کی گمشدگیوں نے آج حالات کو نہایت ہی حساس بنا دیا ہے اگر ماضی کے حکمران جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو حل کرلیتے تو آج حالات اس نہج پر نہ پہنچتے۔ ملک میں قومی سوال کو سیاسی وجمہوری انداز میں حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بے گناہ افراد کولاپتہ کرکے خوف وہراس پیدا کرنا، بے گناہ ،لوگوں کی قتل وغارت گیری ،جبری گمشدگیاں ،بلوچ طلباء کو پنجاب اور سندھ میں تعلیم اداروں سے دور رکھنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کا عمل کسی بھی فریق کیلئے سود مند نہیں ہے۔