جمعیت طلباء تنظیم ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بدستور بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں تنگ کررہی ہے۔جمعیت طلباء تنظیم کا بلوچ اسٹوڈنٹس کے ساتھ یہ پہلا واقعہ نہیں اور اسکے ساتھ جمعیت مختلف طریقے سے بلوچ طلباء کے تعلیمی حصول کے لیے مسئلہ پیدا کررہا ہے
آج ایک مرتبہ پھر شام پانچ بج کر پیچیس منٹ پر کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں بغیر کوئی وجہ جمعیت کے غنڈوں نے بلوچ طلباء پر بری طرح تشدد کیا جس کے نتیجے میں دو بلوچ طلباء شدید زخمی ہوئے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جمعیت نے پورے کراچی یونیورسٹی کو انتظامیہ سمیت اپنے ہاتھوں یرغمال کیا ہوا ہے، اگر کراچی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے جمعیت کی غنڈہ گردی کو روکنے کی کوشش نہیں کی تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ جمعیت کی غنڈہ گردی میں برابر کی شریک ہے اور ان کی پُشت پناہی کر رہی ہے اور اسکے ساتھ اگر انتظامیہ نے اس حوالے سے جانبداری اختیار کی تو ہم دوسرے ذرائع سے اس جبر کے خلاف آواز اٹھا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔