بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس خاران کے طلبا و طالبات نے رخشان یونیورسٹی کے قیام کے لیے اپنے کلاسز کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے سب کیمپس کے سامنے مظاہرہ کیا
اس موقع پر طلبا و طالبات نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر رخشان یونیورسٹی کے قیام سے متعلق مختلف نعرے درج تھے۔
مظاہرین نے کہا کہ موجودہ صدی علم و شعور کی ترقی کا ہے مہذب دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنے نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے پورے ڈویژن میں تعلیم وتربیت کی ترویج میں یونیورسٹی آف بلوچستان سب کیمپس کا بہت نمایاں کردار ہے
رخشان کے دور افتادہ علاقوں میں موجود غریب نادار طلبا و طالبات جو یا تو تعلیمی اداروں کی عدم دستیابی یا اپنی غربت مجبوری کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ان کی دہلیز پر تعلیم کی سہولت دی جارہی ہے آج رخشان ڈویژن کے ہر اضلاع جس میں خاران، نوشکی، واشک، ۔چاغی سے مذکورہ یونیورسٹی میں طالب علم موجود ہیں مگر بدقسمتی سے عالم اقوام میں پاکستان کو سپرپاور کی اعزاز دئیے جانے والے راسکوہ اور سونا اگلنے والی سرزمین رخشان کے عوام آج روڈ ،نالی ، اور دیگر مراعات کا نہیں بلکہ حکومت وقت سے رخشان یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں
حالیہ مردم شماری کے مطابق بیس لاکھ ک قریب آبادی پر مشتمل رخشان ڈویژن میں کوئی معیاری اور تحقیقی تعلیمی ادارہ موجود نہیں
انہوں نے مزید کہا کہ سب کیمپس کے مسائل کو حل کرنے اور انہیں رخشان یونیورسٹی کا درجہ نہ دیا گیا تو ہم طلبا وطالبات سمیت سیاسی جماعتیں سول سوسائٹی وکلا برادری و دیگر طبقہ فکر سے ملکر خاران سے سیدھا کوئٹہ وزیر اعلی بلوچستان سیکرٹریٹ تک لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہونگے۔