عدالت کے روبرو آئینی درخواستوں میں ڈرگ سے متعلق ادارہ جاتی (انسٹیٹیوشنل) مسائل، لیگل فریم ورک، قوانین میں اصلاح، مینیوفیکچرنگ میں درپیش تنازعات و مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن (MNHSRC)اسلام آباد کے ایڈیشنل سیکرٹری نے عدالت کو یقین دلایا کہ ڈرگ انسپکٹر کا دفتر بغیر کسی تاخیر کے کوئٹہ شہر میں قائم کیا جائے گا جس کے لئے وقت درکار ہے۔
جس پر معزز عدالت نے ڈرگ انسپکٹر کے آفس کے قیام کے لیے چھ ہفتوں کا وقت فراہم کردیا اور اس ضمن میں عدالت کو مشاہدے کیلئے رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ موقع ان درخواستوں میں اٹھائے گئے مسائل کو حل کرنے کا بہترین وقت ہے لہذا عدالت عظمیٰ پاکستان اور اس عدالت کی طرف سے دیے گئے فیصلوں و احکامات کے پیش نظر ان مسائل کو مزید تاخیر کے بغیر جلد حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ڈرگز ایکٹ 1976 کے نفاذ کو پہلے ہی پچاس برس کا عرصہ گزر چکا ہے اور وفاق اور صوبوں کے ایگزیکٹو برانچ میں کوئی بھی ان مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے نہیں آیا۔
علاوہ ازیں بلوچستان سے ڈاکٹر محمد علیم اختر کے علاوہ کسی کو بھی ڈرگ انسپیکٹر تعینات نہیں کیا گیا ہے ان کی بھی خدمات آئینی درخواستوں کی وجہ سے ابھی تک زیر التوا ہے۔
عدالت کو سیکرٹری صحت بلوچستان نے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے نفاذ کے بعد اگرچہ کچھ مسائل ہیں لیکن بلوچستان ڈرگز ایکٹ 2022 پہلے ہی نافذ کیا جا چکا ہے لیکن اس کے قوانین کے موثر ہونے کی منظوری کابینہ نے ابھی تک نہیں دی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ بحث و تمحیص کے بعد یہ بات سامنے ائی ہے کہ کچھ مسائل ایسے ہیں جنہیں ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی ضرورت ہے لہذا وفاقی حکومت کے افسران اور سیکرٹری محکمہ صحت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے ہمراہ فوری طور پر مسائل کے حل کے لیے میٹنگ بلائے تاکہ اس ضمن میں عدالت کے روبرو تجاویز پیش کی جا سکیں ۔
عدالت کے سامنے دوران دلائل ایڈووکیٹ راجیش ناتھ کوہلی (سابق چیئرمین ڈرگ کورٹ) کی طرف سے تجویز آئی کہ حکومت بلوچستان ڈرگ کی تیاری کے مسائل کو محض ایک علیحدہ کمپنی قائم کرکے حل کر سکتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت بلوچستان کو ایک کمپنی قائم کرنے کا حکم دیا جائے جس کے قیام سے مزید یہ کہ فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ انڈسٹری قائم ہوسکتی ہے تو اس سے نہ صرف سرکاری خزانے کی بچت ہوگی بلکہ انٹرمیڈیٹ سے ماسٹرز لیول تک فارمیسی کے طلباء کو تعلیمی مراحل میں تربیت کے لیے سازگار ماحول میسر آئے گا ایڈووکیٹ راجیش ناتھ کوہلی کی اس تجویز کی سیکرٹری محکمہ صحت بلوچستان اور سی ای او ڈریپ نے بھی تائید کی اور کہا کہ اس تجویز پر پالیسی لیول پر غور ہوسکتا ہے لہذا اس تجویز کو متعلقہ فورم اور مجاز حکام کے سامنے رکھنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔
عدالت نے سیکرٹری صحت بلوچستان اور سی ای او ڈریپ کو حکم دیا کہ صوبائی سطح پر فارماسوٹیکل بنانے والی کمپنی کے لئے جامع تجاویز پر مشتمل مسودہ تیار کریں اور آئندہ سماعت تک عدالت کو رپورٹ جمع کرائیں۔
عدالت نے حکم نامے کی کاپیاں ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل بلوچستان،فریقین کے وکلا، سیکریٹری، ایڈیشنل سیکرٹری منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اسلام آباد، چیف سیکرٹری بلوچستان سیکرٹری صحت بلوچستان، سی ای او ڈریپ اور کمیٹی و سب کمیٹی کے ممبران کو اطلاع اور تعمیل کے لیے بھجوانے کا بھی حکم دیا