گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے دور افتادہ اضلاع نسبتاً زیادہ پسماندہ ہیں. بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث زندگی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
تعلیمی اداروں میں غیر حاضری کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے، زچہ و بچہ کی شرح اموات کی افسوسناک سطح تک پہنچ گئی ہے، اس کا واحد حل یہ ہے صوبہ کے تمام اعلیٰ حکام، انتظامیہ اور محکموں کے سربراہان اچانک دورے شروع کر دیں تاکہ ہر ادارے کی اصل کارکردگی، عملے کی حاضری اور عوام کی متعلقہ شکایات کا درست ادراک حاصل ہو سکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج جمعرات کے روز گورنر ہاوس کوئٹہ میں لورالائی، تربت، مستونگ، زیارت، دولنگی اور مرغہ فقیرزئی کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر گورنر بلوچستان نے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں اداروں اور ان کی برانچیز کی مکمل فعالیت کے بغیر ایک ترقی یافتہ صوبہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں کیا جا سکتا اگر ہم نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں تمام سرکاری آفیسرز، ڈاکٹرز، ٹیچرز اور دیگر ملازمین کی حاضری اور کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات نہیں اٹھائے تو ہمارے تمام ادارے ضلع کی سطح پر ناکامی سے دوچار ہو جائیں گے۔
گورنر بلوچستان نے صوبہ کو محرومی اور پسماندگی سے چھٹکارا دلانے کے حوالے سے تمام سرکاری حکام اور سیاسی کارکنان پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ اپنے حصے کا بھرپور کردار ادا کریں۔
گورنر بلوچستان نے واضح کر دیا کہ میں بحیثیت گورنر بلوچستان کسی وقت کسی بھی کسی ادارے کا اچانک دورہ کر سکتا ہوں، غیر حاضر اور غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.