کوئٹہ:
پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہرسال تقریباً ایک ہزار بچے تھیلیسیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہو رہے ہیں ان بچوں میں کچھ تو رجسٹرڈ ہوجاتے ہیں مگر زیادہ تر رجسٹرڈ نہیں ہوپاتے اور گھروں میں ہی رہتے ہیں-
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تھیلیسیمیا کے مرض کی شرح سب سے زیادہ ہے اور روز بروز ایسے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے- جبکہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت ایک لاکھ بچے اس مرض کا شکار ہیں جبکہ ہر سال مزید پانچ ہزار بچوں میں اس بیماری کی تشخیص ہو رہی ہے- ان خیالات کا اظہار ربابہ بلیدی انہوں نے تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا-
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے (یعنی والدین سے بچوں کو جین کے ذریعے منتقل ہوتی ہے) خون کی خرابی اس وقت ہوتی ہے جب جسم ہیموگلوبن نامی پروٹین کی کافی مقدار نہیں بنا پاتا، جو خون کے سرخ خلیوں کا ایک اہم حصہ ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.