بلوچستان کے ضلع بارکھان سے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ پولیس کے مطابق تینوں افراد کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے جبکہ خاتون کے چہرے پر تیزاب ڈال کر اسے مسخ کر دیا گیا ہے- خان محمد مری نے لاشوں کی تصدیق کردی کہ یہ اس کے فیملی کی لاشیں ہیں جو صوبائی وزیر کی قید میں تھے۔ خان محمد عرف اسماعیل مری کے مطابق لاشیں میری اہلیہ، بڑے بیٹے محمد نواز اور میرے دوسرے بیٹے عبدالقادر کی ہیں جو کئی عرصے سے صوبائی وزیر کی نجی جیل میں قید تھے۔ میرے گھر کے مزید 5 افراد اب بھی صوبائی وزیر کی جھیل میں قید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوہلو بارکھان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے نوٹس لے کر خدارا حرکت میں آئیں، انسان مرے ہیں کوئی جانور نہیں، ان بے قصور شہریوں کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کیا جائے ورنہ حالات خراب ہوں گے، علاقے میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر قانون نافذ کرنے پہلے دن حرکت میں آتے، اس مسئلے کو سنجیدہ لیتے تو شاید یہ جانیں بچ سکتی تھیں۔ اس وقت خان محمد خاندان کے جو دیگر افراد قید میں ہیں انکی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاشوں کو تحویل میں لیکر کوئٹہ پریس کلب لایا جائے گا۔ اطلاعات ہیں کہ کنویں سے ملنے والی مسخ شدہ تینوں لاشوں کو کافی بڑی تعداد میں لوگ کوئٹہ کی طرف لیجایا جا رہا ہے۔ میتوں کو وزیر اعلی بلوچستان ہاؤس کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے- خان مری کا کہنا ہے کہ جب تک صوبائی وزیر کو گرفتار نہیں کیا گیا تب تک لاشوں کو نہیں دفنائیں گے۔