:کوئٹہ
ایم ڈی کیٹ متاثرہ طلباء نے کہا ہے کہ ٹیسٹ میں بے قاعدگیاں، موبائل کا استعمال، سینٹر میں الیکٹرونک ڈیوائسز کی اجازت پروفیشنل امتحان میں پیپر کا آٹ ہوکر سوشل میڈیا پر وائرل ہونا اور آٹ آف سلیبس سوالات جوکہ میڈی کیٹ طلبا کے ساتھ نا انصافی ہے ٹیسٹ منسوخ نہ کیا گیا تو احتجاج سمیت عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جواد سالار‘ عادل خان‘ نور اللہ‘ ایمل خان‘ عدیل خان‘مسلم بلوچ نے دیگر طلبا کے ہمراہ جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے دوران طلبا و طالبات کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا موبائل جمع کرنے کے باوجود پیپر شروع ہوتے ہی پیپر کا آٹ ہوکر سوشل میڈیا پر وائرل ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ٹیسٹ میں نقل کے ذرائع زیادہ تر استعمال ہوئے طلباءکو قریب بٹھایا گیا جس سے ایک دوسرے سے پیپر حل کررہے تھے۔
امتحان ہال میں 200طلباءکی گنجائش تھی انتظامیہ نے 300 سے زائد طلباءکو بٹھایا جس سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں پی ایم اینڈ ڈی سی قوانین کے تحت ٹیسٹ لینے کا جو طریقہ کار وضح کیا گیا تھا اس میں 20فیصد آسان‘20فیصد سخت اور ماڈریٹ 60فیصد ہوگا لیکن ادارہ نے اس کے برعکس 60فیصد سخت سوالات آٹ آف کورس شامل کئے تھے جسے ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹیسٹ ایک انجینئرنگ یونیورسٹی کس طرح لے سکتا ہے پی ایم اینڈ ڈی سی نے بلوچستان یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنس کوئٹہ کو ٹیسٹ کے اختیاردیئے تھے لیکن ٹیسٹ انجینئرنگ یونیورسٹی نے بنایا اور لیا ٹیسٹ کے دوران پیسوں کے عیوض سیٹیں فروخت کی گئیں۔
ٹیسٹ کے سوالات و جوابات میں کئی غلطیاں کی گئیں ہیں ہم نے اس بارے سیکرٹری ہیلتھ سے بھی ملاقات کرکے مسئلہ حل کرنے کوشش کی لیکن مسئلہ کو سنجیدہ نہیں لیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طلباءمالی مشکلات کے باوجود دور دراز سے کوئٹہ آکر تعلیم حاصل کرکے اپنے بہتر مستقبل کے لئے پڑھ رہے ہیں ان کی امیدوں پر پانی پھیر کر ایسا ٹیسٹ لیا جاتا ہے تاکہ وہ ٹیسٹ سے باہر رہے اور پیسوں کے عوض امیروں کے بچوں کو نوازا جائے جوکہ ظلم ہے ہم حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم ڈی کیٹ لیا جانے والا ٹیسٹ منسوخ کرکے دوبارہ شفاف طریقے سے ٹیسٹ لیا جائے بصورت دیگر ہم اپنے آئندہ کا لائحہ طے کرکے شدید احتجاج اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.