سب سے پہلے میں اپنے معزز صحافی برادری کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انھوں نے اپنے قیمتی وقت سے وقت نکال کر ہمارے اس درد بھری آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے تشریف آور ہوئے۔
میں اپنی پوری فیملی کی طرف سے اہلیان پنجگور کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس دکھ کی گھڑی میں ہمارے ساتھ شریک ہوئے۔
معزز صحافی حضرات! جیسا کہ آپ لوگوں کے علم میں ہے کہ اکیس اپریل کو دن ڈھائی بجے کے قریب ہم پر ایسا ظلم ڈھایا گیا جو لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا، جس کو آپ لوگوں کے سامنے لانے کے لیے زبان ساتھ نہیں دیتی، ہمارے گھر کے چشم و چراغ بلکہ میں یہ کہنے میں غلط نہیں ہونگا کہ اہلیان خدابادان کی آنکھوں کا تارا نوجوان فٹ بالر داد جان عنایت جو دو وقت کی روزی روٹی کمانے اپنے دکان میں بیٹھا تھا کہ اسی دوران موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کیا، جس سے نہ کہ ہماری فیملی بلکہ پورا بلوچستان سوگ میں مبتلا ہوگیا۔
ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ، ہم غریب لوگ ہیں جو دن رات محنت مزدوری کرکے اپنی بچوں کا پیٹ پالنے میں مصروف ہیں ، رمضان کے اس بابرکت مہینہ میں ہم پر ایسا ظلم کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی, اور اس سے پہلے بھی خدابادان میں ہی فائرنگ کرکے ہمارے نوجوان مرتضی بلوچ اور صغیر کو بھی شہید کیا گیا۔
ایسے حالات میں جب کوئی بھی شخص اپنے گھر سے چھری لے کر گھوم نہیں سکتا ، مگر صرف گاڑیوں میں سوار مسلح نقاب پوش جن کے پاس جدید اسلحہ بھی ہے، سرے عام گھوم کر دن دیہاڈے واردات بھی کرتے ہیں۔
داد جان بلوچ کے قاتلوں کو ڈھونڈنا اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانا ریاست کی ذمہ داری ہے ، مگر ریاستی اداروں کے کانوں تک جوں ہی نہیں رینگتی۔
ہم چیف جسٹس ، وزیر اعلی بلوچستان ، آئی جی پولیس ، ڈپٹی کمشنر پنجگور ڈی پی او پنجگور اور ریاستی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہید داد جان کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرلیں۔
اس واقعہ کو تین دن گزرنے کے باوجود ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا لہذا ہم حکومت کو چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ وہ شہید داد جان بلوچ کے قاتلوں کو گرفتار کریں اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر داد جان بلوچ کی شہادت میں ملوث عناصر لو گرفتار نہیں کیا گیا تو ہم اہل علاقہ کے ساتھ مل کر آئندہ کا لائے عمل طے کرینگے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.