پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس کے دوران پی ٹی اے میں افسران کی غیر قانونی تعیناتیوں کا انکشاف ہوا ہے جبکہ آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ اشتہار سندھ فاٹا اور بلوچستان کے عملے کیلئے دیا گیا مگر لوگ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے رکھ لیئے گئے جس پر چیئرمین پی اے سی نے پی ٹی اے سربراہ سے نئی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔
جس میں پی ٹی اے میں افسران کی غیر قانونی تعیناتیاں کیے جانے کا انکشاف ہوا۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ اشتہار سندھ فاٹا اور بلوچستان کے عملے کیلئے دیا گیا،مگر لوگ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے رکھ لیئے گئے۔ چیئر مین پی ٹی اے نے کہاکہ پی ٹی اے میں صوبائی کوٹہ برقرار رکھا جا رہا ہے۔چیئر مین پی ٹی اے نے تبصرہ کیا کہ میں آسمان سے گرا اور گٹر میں اٹکا ہوں۔ حسین طارق نے کہاکہ اس چیز کو گھمایا نہ جائے صوبے کو کوٹہ ملنا چاہیے تھا۔ نزہت پٹھان نے کہاکہ اسمبلی میں پہلے صوابی سے لوگ رکھے جا رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اب گوجرخان سے لوگ رکھے جا رہے ہیں۔ نور عالم خان نے ہدایت کی کہ معاملے پر پی ٹی اے نئی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے۔
اجلاس کے دور ان نور عالم خان نے کہاکہ ڈی جی آئی بی اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟
حکام آئی بی نے کہاکہ ملک میں موجودہ لا اینڈ آرڈر صورتحال کے سبب وہ نہیں آ سکے۔
ور عالم خان نے کہاکہ یہاں فوجی بھی آتے ہیں جن کے جوان روزانہ بارڈر پر مارےجاتے ہیں۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ ڈی جی صاحب کو یہاں آنا چاہیے تھا۔
نور عالم خان نے کہاکہ آڈیٹر جنرل نے پاور ڈویژن کے 2019/20 کے آڈٹ پیراز کے تناظر میں 90 ارب روپے کی ریکوری کی ہے۔
چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ 161 ارب روپے کی ریکوری ابھی ہونا ہے،آڈیٹر جنرل کی کارکردگی لائق تحسین ہے۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ عوام کے ایک ایک پیسے کی حفاظت کریں گے۔
اجلاس کے دور ان پی ٹی اے،فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ،نیپرا اور اوگرا کے آڈٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔
آڈٹ حکام نے بتایاکہ پی ٹی اے،فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ،نیپرا اور اوگرا ہمیں ریکارڈ فراہم نہیں کر رہے۔
نور عالم خان نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی اے مجھے امید ہے آپ ڈیٹا فراہم کریں گے۔
چیئرمین اوگرا نے کہاکہ ایس این جی پی ایل اور دیگر اداروں کی معلومات فراہم کرنے میں وقت لگے گا۔
چیئر مین اوگرا نے کہاکہ آڈٹ کے سکیل اور مسائل کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ کیا آپ نے پیدل جا کر معلومات حاصل کرنی ہیں؟
رکن پی اے سی سید حسین طارق نے کہاکہ ہم معاملات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔
سیکرٹری کیبنٹ نے کہاکہ تمام ادارے متعلقہ ریکارڈ فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے ایک ہفتے میں تمام ریکارڈ آڈٹ حکام کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ نیپرا نے ہائیکورٹ سے اسٹے لے رکھا ہے۔
چیئر مین نیپرا نے کہاکہ ہم نے صرف حساس معلومات کی حد تک اسٹے لیا ہے،معلومات سی پیک پروجیکٹس پر مشتمل ہیں۔ چیئر مین نیپرا نے کہاکہ ہم چاہ رہے تھے حساس معلومات لیک نہ ہوں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.