پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن مرکزی کمیٹی کے ممبر معصوم خان میرزئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاک چائنا گوادر یونیورسٹی،بلوچستان کے بجائے پنجاب کے شہر لاہور میں بنانے کی مذمت کرتے ۔لاہور میں پاک چائنا گوادر یونیورسٹی کے قیام سے متعلق قرارداد کی قومی اسمبلی سے منظوری اسلام آباد کی استحصالی قوتوں کا بلوچستان کے عوام کےساتھ کرنے والے منفی رویوں اور ناانصافیوں کا تسلسل ہے۔
اسلام آباد مائنڈ سیٹ بلوچ اور پشتون قوم کو محکوم رکھنا چاہتا ہےپاک چائنا گوادر یونیورسٹی، لاہور کے بل کے ساتھ ساتھ پنجاب میں 25 نئی یونیورسٹیاں بنانے کا بل قومی اسمبلی سے منظور ہوا جہاں دوسرے صوبوں سمیت بلوچستان کو ایک بار پھر ترقی کے ٹریک سے روکنے اور تعلیمی اداروں اور وسائل سے محروم رکھا جارہا ہے جو بدامنی، شر پسندی، بے روزگاری اور قتل و غارت جیسے افعال کا بڑا ذریعہ بن رہے ہیں ۔
سی پیک کے مراعات پنجاب کو اور لاشیں بلوچستان،وپشتونخوا کو ملیں ہیں ہم اپنےپیاروںکے جنازے اٹھا رہے تھے اور پاکستانی میڈیا ” یہ حملہ سی پیک کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازش” کے سرخیاں چلا رہی تھی۔بلوچستان کو لاوارث سمجھنے والے ہوش کے ناخن لیں اور فوری طور پر اس فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
پاک چائنا گوادر یونیورسٹی کا قیام لاہور میں قومی اسمبلی سے منظوری اور بلوچستان کے ایم این اے اور وفاقی وزراء کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔پاک چین گوادر یونیورسٹی لاہور میں بنے گی۔سی پیک مغربی روٹ ختم کرنےکے بعد اور سی پیک کے سارے بڑے پروجیکٹس پنجاب منتقل کرنے کے بعد اب گوادر کے نام پر پاک چینا گوادر یونیورسٹی لاہور میں ہی بنےگی۔
اسلام آباد کے ایوانوں میں عجیب تماشا جاری ہے سی پیک کے پروجیکٹس پر نام گوادر اور بلوچستان کا فاہدے لاہور کے اشرفیہ اٹھا رہے ہیں ہمیں وہ سی پیک نہیں چاہیے جس کے مراعات اور ترقی اسلام آباد کے اشرفیہ کو ملے ہیں ۔
وفاق کے تمام جمع پونجی عالمی ادروں سے قرضے سیندک سوئی،قلعہ سیف اللہ کے کرومائیٹ ،ہرنائی زرغون غر،دکی کی کوئلہ اور چمالنگ کے معدنیات گوادر کے گرم پانی کے تمام ثمرات اسلام آباد کے حصے میں ہیں ناخواندگی بھوک افلاس بےروزگاری پسماندگی ذلالت پشتون اور بلوچ قوم کے حصے میں ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.