بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دنوں بلیدہ میں کراچی یونیورسٹی کے طالبعلم یاسر ظفر کا قتل انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے جسکی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ حکومت سے قاتلوں کی گرفتاری اور مقتول کے خاندان کو بروقت انصاف کی فراہمی کا تنبیہ کرتے ہیں۔
اس طرح کے واقعات سے نہ صرف علاقے کی امن و امان خراب ہوگا بلکہ بدامنی پھیلانے والے عناصر مذید مضبوط ہونگے۔انھوں نے کہا ہے کہ واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر اس معاملے کو بی ایس او کے نام سے منسوب کیا جارہا ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ گزشتہ رات لیویز فورس نے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ظریف رند نامی شخص کے گھرپر چھاپہ مارا ہے جو اپنے آپ کو بی ایس او کا چئیرمین ظاہر کررہا ہے جبکہ کچھ لوگ غلط فہمی سے اس مسئلے کو بی ایس او کے چئیرمین کے نام سے جوڑ رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بی ایس او کے چیئرمین کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور بی ایس او کا موجودہ چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ ہے، جو رواں سال مارچ کو کوئٹہ میں ہونے والے قومی قونسل سیشن میں وہ چئیرمین منتخب ہوئے اور جہانگیر منظور بلوچ ہی بی ایس او کے آئینی طورپر منتخب شدہ چیئرمین ہیں۔ ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ظریف رند پہلے بی ایس او پجار کے رکن تھے اور بعد میں وہ تنظیم کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے بی ایس او پجار سے فارغ کردئے گئے تھے اور 2018 کو بی ایس او کا مقدس نام استعمال کرتے ہوئے اپنا ایک گروپ بنالیا۔
بی ایس او پجار سے نکالنے کے بعد 2018 کو وجود میں آنے والے بی ایس او کا نام استعمال کرتے ہوئے اپنا سیاسی قد بڑھانا چاہتے ہیں جو کہ یہ عمل ازخود بلوچ رویات و سیاسی عمل کے برعکس ہے اور یاسر ظفر کے قتل کے واقعے کو بی ایس او سے جوڑنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 2018 کو وجود میں آنے والا یہ گروہ بارہا تنظیم کا نام استعمال کرتے ہوئے لوگوں میں کنفیوژن پیدا کررہے ہیں اور یہ گروہ ایک سوچھے سمجھے سازش کے تحت بلوچستان میں قبائلی تنازعات اور جھگڑوں کو ہوا دیکر قوم پرستانہ سیاست کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ مکران میں قوم پرستانہ سیاسی سوچ کے آگے بند باندھنے اور منظم تحریکوں کو دبانے کے لئے ایک بار پھر قبائلی تنازعات کو ابھارا جارہا ہے۔ قبائلی جھگڑوں اور ذاتی انتقام کی آگ نے بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
نوجوانوں کو اس قسم کے روش اور سوچ کی بیخ کنی اور سیاسی جمود کے خاتمے کے لئے سیاسی حکمت عملی اور تدبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔بیان کے آخر میں ترجمان نے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلیدہ کے واقعہ کو بی ایس او کے چئیرمین سے نہ جوڑا جائے اور عوام بی ایس او کے ساتھ ہم آواز ہو کر شہید یاسر ظفر بلوچ کے قتل کی شفاف تحقیقات و لواحقین کو انصاف کی فراہمی تک ساتھ دیں۔