پنجگور:
انسداد منشیات کمیٹی پنجگور کے صدر افتخار بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ منشیات ایک عالمی مسلہ ہے۔ یہ سماجی سیاسی اور اقتصادی ڈھانچوں پر بری طرح سے اثر انداز ہوتی ہے، خصوصا ان ممالک پر جہاں منشیات کی کاشت ہوتی اور پیداوار حاصل کی جاتی ہے،جن ممالک سے وہ گزرتی ہیں اورجن ممالک میں استعمال ہوتی ہیں وہ سب اس تجارت سے بری طرح سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس لئے منشیات کاشت کرنے والے ان کی گزرگاہ بننے والے اور انہیں استعمال میں لانے والے تمام ممالک کواس وباء پر کنٹرول کے پروگرام واضح کرنے چاہئیں-
انہوں نے مزید بتایا کہ منشیات نے بین الااقوامی بحران کی شکل اختیارکرلی ہے- یہ مسلہ بڑا پیچیدہ ہے اور اس کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور یہی وہ وقت ہے جب منشیات کے خلاف بھرپور مہم شروع ہوجانا چاہئے، نشہ بازوں کی قطعی تعداد کا تعین کرنا تو ناممکن ہے لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ دنیا بھر میں خطرناک اور غیر قانونی منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں تک پہنچ چکی ہے۔ بہرحال اگر اعدادوشمار مل بھی جائیں تو بھی اس دکھ اور المیہ کا اظہار ممکن نہ ہوگا۔ جو نشہ بازوں کے ہاتھوں زندگیاں تباہ وبرباد کرنے والے لوگوں کو اٹھانا پڑرہا ہے اور نہ ان اعدادوشمار سے ان معاشروں کی تباہی کی داستانیں مرتب ہو سکیں گی۔ جومختلف منشیات کے شکنجے میں پھنس کر اپنی تمام اخلاقی روحانی اور خوبصورت معاشرتی اقدار سے محروم ہو رہے ہیں.