تربت :
بلوچ راجی وومن فورم نے کہا ہے کہ رواں مہینے میں نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان بھر میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ تشدد کے مختلف واقعات رونما ہوئے ہیں، حال ہی میں 11 مارچ کو ضلع آواران میں ایک جوان بچی ماہ زیب کو اس کے چچا نے غیرت کے نام پر صرف اس لیے قتل کردیا کیونکہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی، انتظامیہ کی فوری کاروائی پر قاتل کو گرفتار بھی کر لیا گیا لیکن اب تک انصاف سے متعلق کسی قسم کا نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے.
اس کے فوراً بعد ضلع پنجگور میں ایک خاتون کو ان کے گھر والوں نے جس میں اس کے باپ اور بھائی شامل تھے نے قتل کردیا، عام شہریوں کے مطابق اسے اپنے شوہر کے خاندان کے اندر مسلسل تشدد کا سامنا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنا گھر چھوڑ کر باپ کے گھر واپس آگئی تھی لیکن انہوں نے بھی اس کے جائیداد پر قبضہ کرنے کے لیے اس پر مستقل ظلم و ستم کئے اور بالآخر اسے مار ڈالا.
27 مارچ کو ضلع جعفرآباد میں اب مزید دو خواتین کو غیرت کے نام پر اور خاندانی جھگڑوں کے باعث موت کے گھاٹ اتاراگیاہے ،جعفرآبادکے نواحی گاؤ ارسلان جکھرانی میں ایک شخص نے غیرت کے نام پر اپنی بیوی کو قتل کر دیا اور ایک اور گاؤ حاجی جاکھرانی میں خاندانی جھگڑوں کے باعث دیور نے اپنی بھابی کو قتل کر دیا۔انہوں نے کہا شاید اس بھابھی کو مارنے سے وہ یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ کسی جانور کی قربانی دی جائے گی تو گھریلو مسئلے حل ہو جائیں گے لیکن اس طرح کے واقعات سراسر خواتین کی عدم تحفظ کو ظاہر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا راجی بلوچ ویمن فورم خواتین/لڑکیوں کی قتل پر شدید مذمت اور تشویش کا اظہار کرتا ہے جس کا انہیں ہر جگہ سامنا ہے ، ہم حکومت وقت سے کہتے ہیں کہ فوری طور پر ماہ زیب جیسی بچیوں، فہمیدہ جو صرف تیرہ سال کی تھی اور اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنی، پنجگور کی بچی، خضدار کی وہ بچی جس کی لاش کو کنویں میں پھینک دیا گیا اور آج تک وہ کیس سامنے نہیں لایا جا رہا اور جعفرآباد کے یہ واقعات جو تسلسل سے جاری ہیں ان پر فوری کاروائی کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا راجی بلوچ وومن فورم حکومتی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول سول سوسائٹیز سے درخواست کرتا ہے کہ وہ انصاف کے لیے آواز اٹھائیں ۔