بلوچستان کے مالی بحران کے باعث مفت کتب کی چھپائی کا کام کھٹائی میں پڑ گیا، محکمہ تعلیم کی جانب سے فنڈز ریلیز نہ کیے جانے پر پبلشرز نے کتب کی چھپائی روک دی، صوبے کے سرکاری اسکولز اور کالجز میں نئے تعلیمی سال کیلئے جماعت اول سے بارویں تک گیارہ لاکھ طالب علموں کیلئے 86لاکھ کتب کی چھپائی کا آرڈر دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے واجب الادا تیس ارب روپے سے زائد رقم نہ ملنے پر بلوچستان میں مالی بحران سنگین ہوگیا ہے،صوبے کے مالی بحران کے اثرات محکمہ تعلیم پر بھی پڑے ہیں محکمہ تعلیم نے صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں جماعت اول سے لیکر بارویں جماعت تک کے زیر تعلیم گیارہ لاکھ طالب علموں کو مفت درسی کتب کی فراہمی کیلئے56کروڑ روپے کی لاگت 86 لاکھ کتب کی چھپائی کا آرڈر دیا تھا۔
پبلشرز نے 25فیصد کتب چھاپ کر بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کو دے دیں۔لیکن مطلوبہ رقم کی ادائیگی نہ ہونے پر پبلشرز نے مزید کتب کی چھپائی کا کام روک دیا ہے۔۔
اس سلسلے بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیرمین یحی مینگل نے بتایا کہ اگر فنڈز نہیں ملے تو صوبے کے سرد علاقوں کے اسکولز اور کالجز میں مفت کتب کی فراہمی نہیں ہوسکے گی مفت کتب کی عدم فراہمی سے صوبے میں بچوں کا بڑے پیمانے پر ڈرپ آوٹ کا خدشہ ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.