بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر نے کہاہے کہ یونیورسٹی آف تربت ایچ ای سی کے معیار پر پورا نہیں اترتی، یونیورسٹی انتظامیہ گروپ بندی کا شکار ہے، سفارشی بنیادوں پر تعینات افسران نے یونیورسٹی کو زوال پزیر بنادیاہے، بی ایس او یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹو اور اکیڈمک کمزوریوں پر آواربلندکرتی رہے گی، کسی قسم کی کمپرومائز نہیں کیاجائے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن کریم شمبے، تربت زون کے عہدیداراں فہد رشید، کینگی ندیم اور احمد حبیب بھی ان کے ہمراہ تھے، بی ایس اوکے مرکزی سیکرٹری اطلاعات بالاچ قادر نے کہا کہ بلوچستان اس وقت شدید تعلیمی اور معاشی مسائل کا شکار ہے،انہوں نے کہا کہ تربت یونیورسٹی میں طلبہ کو ہاسٹل کے معاملات اور سمسٹر فیسوں میں مشکلات کا سامنا ہے اس کے ساتھ یونیورسٹی میں اکیڈمک سسٹم تباہی کا شکار ہے، بی ایس او نے ان مسائل پر آواز بلند کی،جب ہم نے تربت یونیورسٹی کادورہ کرناچاہا تو یونیورسٹی مین گیٹ پر ایک سیکورٹی حصار دیکھا گیا ہمیں روکنے کے لئے اضافی پولیس کی نفری طلب کی گئی تھی ہم نے یونیورسٹی انتظامیہ اور چیف سیکیورٹی آفیسر سے بات کرنے کی کوشش کی تو ان کا رویہ انتہائی بچکانہ و غیر ذمہ دارانہ تھا ہماری موجودگی میں تمام گیٹ بند کردئیے گئے اور طلبہ و طالبات کو اندر محصور کرکے انہیں باہر نکلنے نہیں دیا گیا چیف سیکیورٹی آفیسر نے ایف سی کو طلب کرنے کی بھی دھمکی دی حالانکہ یونیورسٹی کی اپنی سیکیورٹی فورس ہے اس کے باوجود ہمیں ایف سی لانے کی دھمکی دی گئی۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی ایک چھاؤنی میں بدل چکی ہے اب تربت یونیورسٹی کو بھی ایک مخصوص لابی کے ذریعے جنہیں ایڈمنسٹریشن میں میں بٹھایا گیا ہے اسے ایک چوکی میں بدلنے کی سازش اور کوشش کی جارہی ہے اس کا مقصد ادارے میں تعلیمی و انتظامی خرابی اور دیگر مسائل کو چھپا کر طلبہ سیاست کو ختم کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اندر جاکر سرکل لگایا تو وہاں پر بھی ہمیں ہراس کرنے کی کوشش کی گئی، ہمارا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی میں چیف سیکیورٹی آفیسر کو فوری طور پر ہٹادیا جائے اور جونیئر کیڈر جو کیئرٹیکر کی صورت میں کام کررہی ہے یونیورسٹی کو ان کے چنگل سے نجات دلا کر اس کا مستقبل محفوظ کیا جائے، یہ ادارہ اب متنازعہ ہے، انتظامیہ اور اکیڈمک میں گروپ بندی نمایاں ہے اس گروپ بندی کی وجہ سے ادارہ تباہ ہے،تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، رجسٹرار سمیت تمام انتظامی افسران جنہیں بغیر اشتہار سفارشی بنیادوں پر مسلط کیا گیا ہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.