عیدالاضحیٰ کے تیسرے روز سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ جاری ہے۔
دوسری جانب کراچی میں طوفانی بارشوں کی وجہ پورا شہر۔ڈوب چکا ہے۔ سڑکیں زیرآب آگئیں، پورا شہر جام ہوچکا ہے۔ تاہم کراچی میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج تھم نہ سکا۔ وہ قدرتی آفات کے سامنے ڈٹ گئے۔
چارسالہ ماہروز اپنی والدہ، بہن سعیدہ حمید اور بھائی ھمل حمید کے ساتھ احتجاجی کیمپ پہنچ کر لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر کراچی میں لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری کے بیٹے ھمل حمید نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے والد عبدالحمید زہری کی عدم بازیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ ماہ سے ان کے والد لاپتہ ہیں۔ انہوں نے اپنے والد سمیت کراچی سے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے ان کے والد حمید زہری کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 13 سے دس اپریل 2021 کی رات تین بجے ایک درجن کے قریب سادہ کپڑوں میں اہلکارو نے ان کے گھر سے لاپتہ کردیا گیا۔ لاپتہ عبدالحمید زہری کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری سے ہے۔ ان کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کراچی آگئے تھے۔ کراچی میں انہوں نے گلستان جوہر بلاک 13 میں کرائے کا مکان لیا اور واٹر فلٹریشن کا کام شروع کر دیا۔
کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی کیمپ احتجاجی کیمپ کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
کیمپ کی قیادت بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ \کررہی ہے۔ لوحقین نے عبدالحمید زہری، محمد عمران، شوکت بلوچ اور نوربخش حبیب کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.