شاھرگ سے 14 جنوری 2022 کو جبری لاپتہ ماسٹر مجیب الرحمن کی بیوی بی بی حاجرہ نے اپنے بچوں کے ساتھ شرکت کی اور اپنے شوہر کے گمشدگی کی کیس وی بی ایم پی کے پاس جمع کی، جبکہ دیگر اظہار یکجھتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ، ثنا بلوچ، بلال بلوچ نے کیمپ آ کر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں جبری لاپتہ بلوچ اسیران کی عدم بازیابی کے خلاف جبری لاپتہ بلوچ اسیران کے رشتےداروں اور عزیزوں کے ہمراہ اپنا احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے 2001 سے لیکر اب تک کئی ہزار بلوچ جن میں خواتین ، بچے، بزرگ اور نوجوان شامل ہیں جبری لاپتہ کئیے گئے ہیں اور اب تک جبری لاپتہ بلوچوں کے سینکڑوں مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہو چکے ہیں- ان میں سے متعدد بلوچوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کر دیا گیا ہے کئی کو جبری گمشدگی کے بعد جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا-
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں روز بروز شدت سے اصافہ ہوتا جارہا ہے- جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے واقعات میں کمی کے بجائے اصافہ ہوتا جارہا ہے اور لاپتہ بلوچوں کے اہل خانہ کو سنگین قسم کی دھمکیاں دی جارہی ہیں-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.