نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ساتھیوں کی جہد مسلسل اور شہداء کی قربانیوں کی بدولت نیشنل پارٹی آج بلوچستان کے کونے کونے میں مضبوط سیاسی قوت بن کر ابھری ہے، بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کارکنان کا جذبہ جیت کی نوید ہے، میونسپل کارپوریشن تربت کے علاقہ زوربازار تربت کی5وارڈوں میں سے4وارڈ پر نیشنل پارٹی کے کونسلران کا بلامقابلہ منتخب ہونا پارٹی پرعوام کے اعتماد کا مظہر ہے، حاجی فدااحمد جیسے مخلص سیاسی کارکن کو نیشنل پارٹی میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام زوربازار تربت میں نیشنل پارٹی کے ضلعی صدرمشکور انور کی رہائش گاہ پر منعقدہ کارنر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، قبل ازیں انہوں نے پی این پی عوامی سے مستعفی ہوکر نیشنل پارٹی میں شمولیت کرنے والے معروف شخصیت حاجی فدا احمد اور زوربازار سے میونسپل کارپوریشن تربت بلامقابلہ نومنتخب کونسلران شیرعلی بلوچ، سمیرفدا، مولابخش مری، سیف اللہ حیدر کو نیشنل پارٹی کے ٹوپی اور پرچم پہنائے اور انہیں مبارکباد پیش کی-
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی قومی سیاست میں جمہوریت وجمہوری جدوجہد کے حوالے سے بلوچستان کا ایک مقام رہا ہے، میر غوث بخش بزنجو، نواب بگٹی، نواب خیربخش مری ودیگر اکابرین کی اصولی سیاست نے بلوچستان کو ایک نام دیا تھا مگر آج رات کو پارٹی بنتی ہے صبح وہی پارٹی اقتدارمیں آتی ہے، نیشنل پارٹی کی کوشش ہے کہ سیاسی کارکنان اسمبلیوں کی زینت بنیں جو بلوچ وبلوچستان کا مقدمہ لڑکر بلوچستان کو ان کے حقوق دلوا سکیں،انہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ 1957ء میں سوئی سے دریافت ہونے والی گیس سے پورے ملک کے کارخانے چل رہے ہیں مگر سوئی کے لوگ ہیضہ کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں سوئی کے باشندے پینے کے صاف پانی سے محروم کردئیے گئے ہیں، عوامی مسائل کے حل کے بجائے ایسا رجحان پیدا کردیا گیا ہے کہ بس لوٹ مارمچاؤ، جوکچھ لوٹ سکتے ہو لوٹ لو،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 4سالوں سے کہیں پرکوئی ترقیاتی کام نظرنہیں آرہا ہے
نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن جسٹس (ر) شکیل احمد بلوچ نے کہاکہ جوپارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹرنہیں ہے اسے مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، مخصوص نشستوں کی اکثریت نیشنل پارٹی کے حصے میں آئے گی، اور آئندہ میئر نیشنل پارٹی سے ہوگا، پارٹی نے میئرکے امیدوار کاتاحال فیصلہ نہیں کیاہے تاہم جوبھی ہوگا انشاء اللہ مرحوم قاضی غلام رسول بلوچ کے نقش قدم پر چلے گا اور عوامی خدمت کو اپنا شعاربنائے گا، انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے والی ہے جس کے جمع ہونے کے بعد ایک ہفتہ کے اندر رائے شماری کرانا لازمی ہے اس لئے موجودہ صوبائی حکومت ایک ہفتے کی مہمان ہے، ان کے جھوٹے وعدوں پر اب بھروسہ نہیں کریں،نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن بلوچ نے کہاکہ آج کایہ کارنر میٹنگ جلسہ کی شکل اختیارکرگیاہے اور عوام نے میونسپل کارپوریشن تک محدودپارٹی کومستردکردیاہے انہوں نے کہاکہ یہ بات باعث حیرت ہے کہ جس پارٹی کے حدو حدود جوسک سے کلاتک تک محدود ہیں اس کانام پاکستان نیشنل پارٹی عوامی ہے اور جھوٹ ودھوکہ کے ذریعے عوام کو سبزباغ دکھاکر بے وقوف بنانا ان کا وطیرہ رہاہے مگر اب ان کے سارے جھوٹ ختم ہوگئے ہیں
پی این پی عوامی کے سنیئر رہنما حاجی فدااحمد نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ نیشنل پارٹی کے پروگرام اورمنشور کو گھرگھر پہنچانے اورپارٹی کوفعال بنانے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں اورتوانائیاں بروئے کارلائیں گے، اس سے قبل ہم نے ایک ایسی پارٹی کیلئے اپنی توانائیاں ضائع کی تھیں جس کے پاس نہ کوئی پروگرام تھا اورنہ سیاسی پالیسیاں، لوٹ مار کی سیاست کا حصہ بننے پر ہمیں آج شرمندگی کا سامنا ہے اس لئے ڈاکٹرمالک سے میری درخواست ہے کہ وہ بلوچستان میں جہاں کہیں بھی جائیں وہ میری طرف سے بلوچ قوم سے معافی مانگیں کہ ہم نے جوغلط سیاست کی ہے بلوچ قوم مجھے اس پرمعاف کریں
کارنرمیٹنگ سے نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے صدر مشکور انوربلوچ، کوشک سے کونسلرکے امیدوار خلیل نصیر نے بھی خطاب کیا جبکہ روڈ ایکسیڈنٹ میں فوت ہونے والے زوربازار کے نوجوان سہیل حنیف کے روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی، آخرمیں نیشنل پارٹی تحصیل تربت کے صدر یونس جاوید نے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹرمالک بلوچ کو شیلڈ پیش کیا، پروگرام میں میجرنصیر احمدبلوچ، بلخ شیر قاضی، طارق بابل، حفیظ علی بخش، نومنتخب کونسلران شیرعلی بلوچ، مولابخش مری، سیف اللہ حیدر، سمیرفدا، بوہیر صالح، رجب یاسین، دہقان دین محمدبلوچ، انوراسلم سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.