بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کے مختلف نرسنگ کالجز میں چار سالہ نرسنگ پروگرام کے ٹیسٹ اور انٹرویوز 2 دسمبر 2021 سے 6 جنوری 2022 تک لئے گئے تھے، لیکن بد قسمتی سے ان کے نتائج کا اعلان تاحال نہ ہوسکا۔ ڈائریکٹر آف نرسنگ کالجز کا کہنا ہے کہ رزلٹ فائنل ہیں لیکن پھر بھی مختلف حیلوں بہانوں سے ان نتائج کو پس پردہ رکھا جارہا ہے جو کہ بلوچستان بھر کے نرسنگ کالجز میں داخلوں کے خواہشمند طالبات کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نتائج کے اعلان میں تاخیری حربوں سے یہی بات سامنے آتا ہے کہ نان لوکل امیدواروں کو بلوچستان کے لوکلز طالبات پر ترجیح دی جارہی ہے جوکہ بلوچستان کے طالبات کے ساتھ نا انصافی ہے۔ بلوچستان جو کہ تعلیمی حوالے سے ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے اور تعلیمی اداروں کے فقدان کے باعث اکثر طالبات تعلیم سے محروم ہیں۔اگر ایسے حالات میں بلوچستان کے طالبات کو تعلیم کے موقع نہیں دیئے گئے تو بلوچستان مزید پسماندگیوں میں چلا جائے گا۔ نرسنگ جیسے شعبے کی بلوچستان کے لوگوں کو اشد ضرورت ہے اور اسی وجہ سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے طالبات نے نرسنگ کے لئے ٹیسٹ اور انٹرویوز دئے تھے لیکن انتظامیہ کی جانب سے نتائج کو جاری نہ کرنا نان لوکلز کو داخلے دینے کی منصوبہ بندی لگ رہی ہے۔ لوکل طالبات کی جگہ اگر نان لوکل کو داخلے دیئے گئے تو یہ بلوچستان کے طالبات کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ ان کالجز میں کالج آف نرسنگ بی ایم سی، کالج آف سول سنڈیمن کوئٹہ، کالج آف شیخ خلیف بن زید، نرسنگ کالج آف لورالائی، نرسنگ کالج آف پشین، نرسنگ کالج سبی، نرسنگ کالج نصیر آباد، نرسنگ کالج پنجگور، نرسنگ کالج تربت اور نرسنگ کالج آف گوادر شامل ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان، منسٹر ہیلتھ، سیکریٹری ہیلتھ اور ڈائریکٹر نرسنگ نتائج میں تاخیر کا نوٹس لیں اور جلد از جلد میرٹ لسٹیں آویزاں کی جائیں ۔بصورت دیگر طلباء تنظیموں کو ساتھ ملا کر کسی بھی غیر آئینی عمل کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ سمیت تمام تر قانونی اور جمہوری راستے اختیار کریں گے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.