ہرنائی:
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں اور متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
جبکہ بلوچستان کے ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ناصر علی بگٹی نے فون پر بی بی سی سے کو بتایا کہ ایم ایس ہرنائی کے مطابق اب تک 200 سے زائد زخمیوں کو علاج فراہم کیا گیا ہے جبکہ نو ایسے مریض جن کی حالت تشویشناک ہے انھیں بذریعہ ہیلی کاپٹر کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔ ان میں چار خواتین، دو بچے اور تین مرد شامل ہیں۔
ہرنائی میں سول ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر منظور نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ زلزلے کی وجہ سے پانچ بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
ہرنائی میں لیویز فورس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ہرنائی شہر اور دیگر علاقوں میں زلزلے سے متعدد گھر گر گئے ہیں جہاں سے لوگوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ زلزلے سے 100 سے زیادہ کچے مکانات منہدم ہوئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر پانچ اعشاریہ نو تھی جبکہ زمین میں اس کی گہرائی پندرہ کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز بلوچستان کے علاقے ہرنائی کے قریب تھا۔
ہرنائی اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تین بج کر دو منٹ پر محسوس کیے گئے ہیں۔
ہرنائی کوئٹہ شہر کے مشرق میں واقع ہے اور اس کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں کوئلے کی کانیں ہیں۔
Courtesy: BBC URDU
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.