حب: مکران و کراچی ٹرک اونرز ایسوسی ایشن رجسٹرڈ مرکز ی جنرل سیکرٹری حاجی محمد سفر خان رخشانی نے اپنے دیگر ساتھیوںآغا فیصل رخشانی ، عبدالکریم کلیرزئی ، میر سراج ابابکی ، اختر سعید خا ن ، وحید قلندرانی ، نادر رخشانی، ظہور احمد ، حاجی محمد سلیم ، میر منظو رزہری ، سیٹھ دل جان ،امان اللہ زہری ، حاجی خدادوست زہری ، حاجی یحی ٰی ،حاجی عبداللہ کے ہمراہ لسبیلہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر20جنوری تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیئے گئے تو صوبے بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی اور اگر ہمارت ڈرائیوروں پر تشدد کیا گیا تو اس کے ذمہ دار بلوچستان حکومت ہوگی.
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے احتجاج کو پانچوایں روز میں داخل ہوگیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی نمائندہ ہمارے پاس نہیں آیا ہے جبکہ سیاسی وسماجی جماعتوں کے رہنمائو ں نے ہم سے اظہار یکجہتی کی ہے اور ہماری ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ناکہ کھارڑی میں ہماری 400 سے زائد گاڑیاں کھڑی ہیں اور انشاء اللہ 20جنوری تک ہم مذید گاڑیاں کھڑی کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی جانب سے ایرانی تیل وڈیزل پر پابندی عائد کرنے سے22لاکھ گھرانے بے روزگارہوئے ہیں موجودہ حکومت صرف دعو ٰی کرتی ہے کہ ہم نوجوانوں کو روزگار مہیا کریں گے لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں سے ان کا روزگار بھی چھینا جارہا ہے۔
یادرہے کہ صوبائی یا وفاقی حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کو نہ ہی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور نہ ہی قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن کے ٹرانسپورٹرز کو سبسیڈی دی جارہی ہے،یہ سلسلہ گزشتہ 74سالوں سے اسی طرح چلا آرہا ہے۔شعبہ ٹرانسپورٹ پر200 ارب روپے ٹیکس چوری کا الزام لگانے والے،آکر دیکھے ان علاقوں میں سڑک اور بنیادی سہولت دستیاب ہے،کیامتبادل کوئی انتظام ہے،یرانی پیٹرولیم مصنوعات پر پابندی سے نہ صرف بلوچستان کے22 لاکھ افراد بے روزگارہوئے بلکہ زراعت بھی تباہ ہونے کا خدشہ ہے،ایرانی ڈیزل کااستعمال صرف گاڑیوں میں نہیں بلکہ زرعی مشینری میں بھی کیاجاتاہے،بلوچستان کے عوام ٹریکٹرز اور ٹیوب ویلز میں ایرانی ڈیزل کا استعمال کرتے ہیں، مکران اور قلات ڈویژن کے عوام،شعبہ زراعت اور شعبہ ٹرانسپورٹ کا انصار ایرانی ٹریڈ اور ایرانی ڈیزل پر ہے،ہمارا مطالبات،انسانی ہمدردی کے تحت غور کیا جائے،ٹرکوں کی اضافی اسپئر ٹینکوں سے کوسٹ گارڈز،فرنٹیرکور،لیویز فورس،پولیس اور کسٹم کی جانب سے ڈیزل ضبط کرنے کی کاروائی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔
یہ خلاف قانون کاروائی فوری بند کی جائے،کوسٹل ہائی وئے،اور نیشنل ہائی وئے جگہ جگہ قائم غیرقانونی چیک پوسٹیں فی الفور ختم کی جائے، ڈرائیورز،کنڈیکٹرز،پر تشدد کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے،کوسٹل ہائی وئے اور کراچی کوئٹہ روڈ کو دیگر صوبوں کی چھ لائن کیا جائے،تاکہ حادثات پر کنٹرول ہوسکے۔ قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن،پیٹرولیم مصنوعات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن انتہائی مشکل ہونے کی وجہ سے ان علاقوں میں اشیا خردنوش کی کمی پیدا ہوگی اور عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوجائے گی یہ صورتحال پیدا ہونے سے قبل وفاقی اور صوبائی حکومت اپنے فیصلے پر ازسرنو غور کرتے ہوئے قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن کے عوام اورٹرانسپورٹروں کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے ایرانی پیٹرولیم مصنوعات پر پابندی کا فیصلہ واپس لیں۔
اگر پابندی ختم نہ ہوئی توان علاقوں میں عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوجائے گے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ٹرانسپورٹرز اب ٹرانسپورٹیشن بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں. مزید یہ کہ اکثروبیشتر گواد رپورٹ جو اب انٹرنیشنل پورٹ بن چکی ہے پر غیرملکی جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں، ان کے مال کی اندرون ملک دور دراز علاقوں تک ترسیل کیلئے ٹرانسپورٹ کی اشد ضرورت ہے، مگر پیٹرولیم مصنوعات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن مشکل ہوگئی ہے۔ مکران ڈویژن جو کہ پاکستان گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، جس کے ذریعے امپورٹرز انتہائی پریشانی میں اس وقت کاروبار کررہے ہیں، اور اگر ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی تو گوادر پورٹ اورسی پیک کے منصوبے کامیاب ہونے کے بجائے ناکامی کی طرف جانے کا اندیشہ ہے۔ مزیدیہ کہ مکران اور قلات ڈویژن میں حکومت کی جانب سے اب تک روزگارکی فراہمی کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔
Source: Daily Azadi Quetta
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.