اہلیان دشت نگور کے کاروباری لوگوں نے مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہاکہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کیچ نے تربت کے ہڑتالی عمائدین سے دشتک بارڈر کھولنے کا وعدہ کیا تھا ۔شناختی کارڈ کیلئے اور لیوز فورس ہڑتالی عمائدین کو ساتھ لے کر بارڈر پر گے لیکن سننے میں آرہا کہ اور تیل مافیا کی ملی بھگت سے بارڈر کھولنے نہیں دے رہے ہیں جس کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا تیل مافیا بھتہ مافیا کے ساتھ ملکر بارڈر پر آزادانہ تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے وہ چاہتے ہیں کہ ٹوکن نظام ایسی طرح برقرار رہے اہلیانِ دشت و نگور نے مطالبہ کیا کہ کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر اپنے اختیارات کا استعمال کرکے بھتہ مافیا کی بلیک میلنگ میں نہ آئیں اور ایران حکام سے رابطہ کرکے دشتک انٹری پوائنٹ کو کھولنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں روزگار کے ذرائع ناپید ہیں لوگوں کی گزر و بسر کا واحد ذریعہ بارڈر سے متعلق تجارتی سرگرمیاں ہیں اور اگر ان محدود تجارتی سرگرمیوں میں بھی رکاوٹ آجائے تو لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہونگے جس کے سماج پر انتہائی بیانک نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا وقت و حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بارڈر پر آزادانہ معاشی سرگرمیاں کو فروغ دینے کے لیے مکران انتظامیہ کو انتہائی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور تیل اور بھتہ مافیا کی بلیک میلنگ میں آئے بغیر لوگوں کے واحد روزگار کو بھتہ اور ٹوکن نظام سے آزاد کرکے آزادانہ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔
بیان میں کھاگیاکہ ہم کاروبار افراد کے ساتھ ہیں اور ان کے ہر عمل میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.