کوئٹہ/تربت
وڈھ میں کشیدہ حالات مسلح تصادم میں تبدیل،2افرادکے زخمی ہونے کی اطلاعات،مارٹرگولہ لگنے سے وڈھ کالج کی عمارت متاثر،مسلح تصادم روکنے میں قبائلی سربراہ،سیاست دان متحرک،مینگل قبائل کے خلاف نجی ملیشیاتاحال مورچہ زن،کشیدگی برقرار،بازارسمیت تمام کاروباری مراکزبند،علاقے میں قانون نافذکرنے والے اداروں کی بھاری نفری کی گشت جاری۔صحت کے مراکزمیں ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے۔ وڈھ میں قانون کی رٹ موجود نہیں، سردار اختر مینگل کے گھر پر راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملے کیے جارہے ہیں، آغا حسن بلوچ کی پریس کانفرنس۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے ذرائع کے مطابق وڈھ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے سرکاری حمایت یافتہ شخص کی نجی ملیشیا مینگل قبائل کے خلاف مسلح افرادمورچہ زن ہیں اورعلاقے میں حالات دگرگوں ہونے کے ساتھ خوف وہراس کاماحول پیداکیاجاچکاہے،بی این پی کے مطابق کئی ہفتوں سے کشیدگی برقرارتھی جبکہ بدھ کی شام سے نجی ملیشیاکی جانب سے بڑے ہتھیاروں کاآزادنہ استعمال کیاجارہاہے،مارٹرگولہ لگنے سے وڈھ انٹرکالج کی عمارت کوشدیدنقصان پہنچاہے۔
ذرائع کے مطابق فائرنگ سے 2افرادکے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں،جبکہ علاقے میں قانون نافذکرنے والے اداروں کی بھاری نفری متواترگشت کررہی ہے، ذرائع کے مطابق علاقے میں کشدیگی کے سبب تمام بازاراورکاروباری مراکزبندکردئیے گئے ہیں،جبکہ ضلعی محکمہ صحت کے حکام نے ایمرجنسی نافذکردی ہے اوراسٹاف کوہرحال میں موجودرہنے کاحکم دیاگیاہے۔
ذرائع کے مطابق وڈھ میں شاہراہ کے اطرف میں قائم دو نجی چیک پوسٹیں ہٹادی گئی ہیں ۔
ڈپٹی کمشنر خضدار جمیل احمد اور ایف سی کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئی نجی چیک پوسٹوں کو ہٹادیا گیاہے اور وہاں پر بلوچستان کانسٹیبلری و لیویز کی چیک پوسٹیں قائم کی جارہی ہیں ۔انظامیہ و دیگر سیکورٹی اداروں کےاہلکار شاہراہ پر موجود ہیں ۔
جبکہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ووفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی آغاحسن بلوچ ودیگرنے کہاہے آج بلوچستان میں ایک یزیدیت برپا ہے، وڈھ کی کشیدہ صورتحال کے ذمے دار چند لوگ ہیں، ایک ایسا بندہ جو یونین کونسل کا انتخاب بھی نہیں جیت سکتا، وہ سردار اختر مینگل کے گھر اور قبیلے پر حملہ آور ہے۔ سردار اختر مینگل کے گھر پر راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملے کیے جارہے ہیں۔ فرقہ واریت پھیلانے والوں اور مظلوم انسانوں کو مارنے والوں کی تحویل میں آج بھی 20 کے قریب لوگ ہیں۔ ان کے ٹارچر سیلز جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے ایک خاتون تشدد کے باعث فوت ہوگئی، وڈھ میں جدید ہتھیار کہاں سے آئے، گزشتہ رات سے وڈھ میں جس طرح بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے ایسا لگتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والوں کی کوئی رٹ موجود نہیں۔
جبکہ پی ڈی ایم کے سربراہ وجمیعت علمااسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن ،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان وجمیعت علمااسلام کے رہنمانواب اسلم رئیسانی ،بی این پی عوامی کے مرکزی صدروسابق وزیراسراراللہ زَہری وڈھ میں مسلح تصادم پرتشویش کااظہارکرتےہوئے کہاہے کہ ریاستی ادارے اورقبائلی عمائدین جنگ بندی کے لئے فوری اقدامات کریں۔
تازہ ترین خبروں کیلئے بلوچستان افیئرز کا واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.