تربت:
بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کیچ کے ضلعی ترجمان نے ایک کہا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمن کو حق دو تحریک کی صورت میں جس طرح عوامی سپورٹ حاصل رہی ہے وہ سیاسی رہنماؤں کی تزہیک و تزلیل پر نہیں بلکہ جینوئن عوامی ایشوز پر ان کو عوام کی حمایت حاصل رہی جس سے بلوچستان گزشتہ 74 سالوں سے گزر رہا ہے۔
مولانا کی حمایت میں بلوچ سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل ہیں کیونکہ وہ اسی سرزمین اور زمین سے وابستہ ہیں اور جو مسائل مولانا نے حق دو تحریک کے پلیٹ فارم پر سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اْٹھائے ہیں انہیں عام سپورٹ حاصل رہا، مگر افسوس کہ مولانا اپنے بنیادی اہداف اور مقاصد سے ہٹ کر بلوچ سیاسی لیڈر شپ کے خلاف نازیبا بیانات اور غیر شائستہ لب و لہجہ پر اتر آیا ہے جو کبھی بھی ہماری سیاسی روایات کا حصہ نہیں رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مکران ہمیشہ سے ایک سیاسی طور پر برداشت، صبر اور ایک دوسرے کی عزت و احترام کا مرکز رہا ہے، یہاں کی تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی لیڈر شپ نے سیاسی اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ مل کر سیاست کی، گفت و شنید اور سیاسی ڈائیلاگ کیا کبھی کسی نے ایک دوسرے کے خلاف گرے ہوئے الفاظ اور نازیبا رویہ اختیار نہیں کیا جس کی وجہ سے مکران سیاسی طورپر ہمیشہ پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت باشعور اور نسبتاً سیاسی طور پر مضبوط رہا ہے، یہاں سیاسی جماعتوں نے سیاسی و نظریاتی اختلاف کے باوجود سبب کو احترام دیا حتی کہ جن اہم قومی مسائل پر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے حق دو تحریک کے پلیٹ فارم پر سیاسی جدوجہد شروع کی اسے تمام سیاسی جماعتوں بشمول بی این پی عوامی نے سپورٹ کیا ہمارے کارکنان گوادر کے دھرنے اور جلسے میں یکجہتی کے لیے گئے۔
جس کا واضح مطلب صرف اور صرف بلوچستان کے مسائل کو ہائی لائیٹ اور سامنے لانا تھا لیکن کچھ عرصے سے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا رویہ غیر سیاسی اور ناشائستہ لب و لہجہ تکلیف کا سبب بن رہا ہے، اس رویے کو اگر مکران کی سیاست میں جگہ دی گئی تو سیاسی گندگی کے سوا ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوگا- اس لیے بی این پی عوامی حق دو تحریک سے امید اور توقع رکھتی ہے کہ وہ عوام کے بنیادی مسائل پر توجہ مبذول رکھ کر اسی رویے اور روش کے ساتھ سیاسی جدوجہد کرے گی جس میں دیگر سیاسی کارکنان کو ان کے ساتھ رہنے پر خدشات اور تحفظات نہ ہوں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.