پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے نکالی گئی ریلی کی قیادت کرنے پر بلوچستان پولیس نے ماما قدیر بلوچ ، سینئر سیاستدان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی ، نصراللہ بلوچ سمیت 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں اشتہاری قرار دیدیا۔
مقدمہ میں کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر آٹھ دفعات لگائی گئی ہیں, نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی کے وکیل سینئر قانون دان طاہر حسین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سول لائن پولیس تھانے میں ایس ایچ او سول لائن کی مدعیت میں درج مقدمہ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ماما قدیر اور نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی کی سربراہی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آٹھ جون 2021ءکونکالی گئی ریلی کے شرکاءنے کوئٹہ پریس کلب سے جی پی او چوک تک مارچ کیا اور ٹی این ٹی چوک پر دھرنا دے کر شاہراہ کو بند کرکے عوام الناس کی آمدورفت میں خلل ڈالتے ہوئے کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرکے لوگوں کو اکٹھا کرکے ٹی این ٹی چوک پر دھرنا دیکر بیٹھ گئے اور کار سرکار میں مداخلت، کوویڈ 19کی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 278,270, 269, 341, 353, 149, 147, 186کی دفعات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے، انہوں نے بتایا کہ سول لائن تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں آٹھ جون 2021ءکو درج مقدمے کے بعد پولیس نے نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی سمیت تمام نامزد افراد کو اس سے لا علم رکھتے ہوئے مقدمہ میں انہیں اشتہاری بھی قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز انکے علم میں یہ بات آئی اور انہوں نے ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرلی ہے جلد اس سلسلے میں عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ ماما قدیر اور نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی کے خلاف مقدمہ کا اندراج انتقامی کارروائی اور انہیں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کی بازیابی کی پر امن اور آئینی جہد وجہد و سیاسی عمل سے دور رکھنے کی ناکام سازش ہے اور ہم اس سلسلے میں جلد عدالت عالیہ سے رجوع کرینگے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.