لاہور:
گزشتہ دنوں جبری طور لاپتہ کئیے گئے طالب علم نوید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ کونسل کی جانب سے لاہور کے لبرٹی چوک پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس مظاہرے کے شرکاء نے نوید بلوچ کی جبری گمشدگی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لاپتہ طالب علم کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا. مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس ملک میں بلوچ اور بلوچ طالب علم ہونا جرم بن چکا ہے اور آئے روز قانون اور آئین کی پامالی کرتے ہوئے بلوچ طلبا کو جبری طور لاپتہ کر دیا جاتا ہے جبکہ ملکی عدلیہ مظلوم کی حقوق کی تحفظ میں ناکام نظر آتی ہے.
مظاہرے میں لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں سے وابستہ طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہوں نے نوید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا.
نوید بلوچ یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں مائننگ ڈیپارنمنٹ کے طالب علم ہیں اور بلوچستان کے شہر تربت شہرک سے تعلق رکھتے ہیں.
گزشتہ دنوں وہ اپنی فائنل ایئر پروجیکٹ کے غرض سے کوئٹہ آئے ہوئے تھے جہاں سے انہیں 9 جنوری 2021 کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا. جبکہ انکے خاندان اور دوستوں کو انکی موجودہ حالت اور پتہ کے بارے میں اندھیرے میں رکھا گیا ہے.
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.