بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اوتھل زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر شعیب بلوچ منعقد ہوا۔اجلاس کے مہمان خاص چئیرمین بی ایس او بالاچ قادربلوچ جبکہ اعزازی مہمان جونئیر وائس چئیرمین عامر نزیربلوچ تھے۔
شہداء کی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اور راجی سوت سے اجلاس کا آغاز کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال،تعلیمی اداروں میں طلباء کو درپیش مسائل،تنقیدی نشست،تنظیمی امور و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈوں کو زیر بحث لایا گیا۔
اجلاس سے چئیرمین بی ایس او بالاچ قادر،سینئر وائس چئیرمین عامر نزیربلوچ نے خطاب کیا۔
چئیرمین بی ایس او نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق ریاستی پالیسیاں دن بدن خطرناک ہوتے جارہے ہیں۔ حسبِ روایت طاقت کے زور پر حکمرانی قائم رکھنے کی جبری پالیسیاں نہ صرف شروع دن سے جاری ہیں بلکہ ریاست ان پالیسیوں میں مذید تیزی لارہی ہے۔انھوں نے کہا سردار عطااللہ مینگل و دیگر بلوچ سیاسی اکابرین کا یہ بات پتھر کا لکھیر ثابت ہوا کہ بلوچستان کے لوگوں کو انسان اور آئینی شہری تصور نہیں کیا جاتا ہے بلکہ انہیں بزور طاقت قومی حقوق سے دستبردار کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔آج بھی بلوچستان کو مفتوحہ علاقہ سمجھ کر ٹریٹ کیا جارہا ہے۔
چئیرمین بی ایس او نے کہا کہ کیچ سے اٹھنے والی حالیہ تحریک حکمرانوں کے ان دعوؤں کی نفی کرتی ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار صرف کچھ سردار ہیں۔ بلوچ نے پہلے ہی دن سے یہ تعین کرلیا ہے کہ بلوچستان کو آگ و خون میں دھکیلنے کا ذمہ دار سرکار اور انکی استعماری پالیسیاں ہیں۔ جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کے شکار بلوچوں کے لواحقین کا اسلام آباد میں جاری تحریک نے خود ثابت کیا کہ بلوچوں کی جدوجہد پرامن ہے جبکہ اسلام آباد نے پرامن شرکاء پر کریک ڈاؤن سے واضح پیغام دیا کہ ریاست بلوچ مسئلے کوطاقت کے بل بوتے دبانا چاہتا ہے۔ آج بھی دھرنے کے شرکاء سے بات چیت کی بجائے مختلف ریاستی بیانیے بنائے جارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر آج بھی بلوچ ہمیشہ کی اسلام آباد سے مایوس ہوکر لوٹ جائیں تو واضح ہوگا کہ بلوچ مسئلے کی حل میں ریاست کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
چئیرمین بی ایس او نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو اس حال تک پہنچا دیا گیا ہے جہاں تعلیم و شعور کے بجائے صرف ڈگریاں بانٹے جاتے ہیں۔ اداروں کو غیر تجربہ کار لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بنادیا گیا ہے، بہتر تعلیمی پالیسی اور صحت مند ماحول کی بجائے تعلیمی ادارے مالی و انتظامی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو ہراساں کرنے کا غیر اخلاقی عمل اس حد تک شدت اختیار کرچکا ہے کہ طلباء خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔
چئیرمین بی ایس او نے کہا کہ ہمیں شعوری بنیاد پر قومی جدوجہد کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔اس کیلئے ضروری ہے قومی اداروں سے جڑا ہر فرد اپنی ذات سے بالاترہوکر اجتماعی اصولوں پر کاربند رہے۔ تنظیمی کارکنان اختلاف رائے و تعمیری تنقید کو سیاست کی ضرورت سمجھتے ہوئے سیاسی مباحثوں کی فروغ میں کردار ادا کریں۔ کسی بھی سیاسی کارکن کیلئے بے حد ضروری ہے وہ اپنے رویوں اور برداشت کا عنصر پیدا کرے۔
اجلاس کے آخر میں الیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے سابقہ کابینہ کو تحلیل کرکے نئی کابینہ تشکیل دی ۔جس کے مطابق عاشر بلوچ صدر، شعیب بلوچ سینئر نائب صدر، حارث بلوچ جونیئر نائب صدر، یاسین بلوچ جنرل سیکٹری، کامران بلوچ سینئر جوائنٹ سیکریٹری، خدا رحم بلوچ جونیئر جوائنٹ سیکرٹری اور جاوید بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.