اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم بلوچستان میں پیدا شدہ مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں اور ایک پر امن جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن آئے روز جبر، تشدد جبری گمشدگیوں سے لوگوں کے دلوں میں نفرت کی آگ بھڑک اٹھی ہے، ہر پھینکے والے مسخ شدہ لاش سے نفرت کی چنگاری اٹھتی ہے، ریاستی تحقیقات اور کمیشن محض ڈھونگ ہیں، جہاں قبل از وقت یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں ہیں، جسے بلوچ قوم ایک مضحکہ خیز اور سنگین مزاق سمجھتی ہے متاثرہ لواحقین کا کہنا ہے کہ قاتل بھی وہے اور منصف بھی وہی تو ہم کس در میں انصاف مانگیں۔
انہوں نے کہا ہر آنے والی حکومت یہ کہتا ہے کہ ریاستی فورسز اور ایجنسیاں جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں ہیں تو وہ جناب یہ بتا دیں کہ سیکورٹی فورسز کے ٹرکوں اور بکتر بند گاڑیوں میں ملبوس اہلکار کون ہیں اور کہاں سے آتے ہیں جو آئے روز لوگوں کو دن دیہاڑے جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کر رہے ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.