دومارچ کاتنازعات میں گھرادن ،سرکاری تقریبات اوربلوچی زبان وثقافت کودرپیش خطرات کوئی اورتصویرپیش کرتے ہیں۔
بلوچ اوراس کی شناخت کایوم منانے کے لئے پاکستان میں سرکاری سرپرستی میں تقریبات منعقدکی جاتی ہیں اورکَروڑوں روپے کے فنڈزخرچ کئے جاتے ہیں۔حالانکہ سنجیدہ اورپیٹریاٹ بلوچ اس دن کومنانے سے گریزکرتے ہیں۔
ان کامانناہے کہ بلوچ ثقافت کومحض رقص وسرودتک محدودرکھنابلوچ ثقافت کوسطحی اوریک گونہ بناکرپیش کرناہے۔جبکہ بلوچ ثقافت اپنی قدیم تہذیبی پس منظرمیں تمدن اورشائستگی کاپیکرہے۔جس کے دیگرپہلوؤں کوسرکاری اورغیربلوچ اداروں کی جانب سے منعقدہ تقریبات میں نظراندازکیاجاتاہے۔
بلوچ علمی وادبی حلقوں اورخصوصابلوچ دائسپورا2مارچ کے دن سرکاری سطح پرمنعقدہ تقریبات میں فنڈزکے خرچ کرنے کوسیاسی مقاصدکے لئے استعمال سمجھتا ہے ۔جبکہ بلوچی زبان اورثقافت کوحقیقی خطرہ ریاستی شاؤنسٹ بیانیے سے ہے۔
بلوچی زبان اورثقافت کے لئے اداروں کوخاطرخواہ مالی امدادنہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے بلوچ علمی وفکری حلقوں کی جانب سے ریاستی اداروں کی نیت پراعتمادکاشدیدفقدان نظرآتاہے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.