جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام 5 مئی بروز جمعہ مبارک کو بھی اپنے ماہانہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی، جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل، بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ کرام، آفیسران، ملازمین اور طلباء وطالبات کی منتخب نمائندگی، غیر قانونی طور پر مْسلط وائس چانسلر کی برطرفی ، آفیسران و ملازمین کی پروموشن، آپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل کی فراہمی کے لئے جامعہ بلوچستان سمیت تمام سب کیمپسزز میں مکمل تالا بندی اور امتحانات و ٹرانسپورٹ بند رہی۔ اور بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جو وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی جلسے میں تبدیل ھوئی۔
احتجاجی جلسے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ ، نذیراحمدلہڑی، فریدخان اچکزئی نعمت اللہ کاکڑ،، ارسلان شاہ، سیدشاہ بابر ،حافظ عبدالقیوم نے خطاب کیا۔مقررین نے کہاکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ادارے اور حکومت کی بنیادی ذمہ داری ھوتی ہے لیکن انتہائی افسوسناک بات ہے کہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنی تنخواہوں کے لیے احتجاج پر مجبور ہیں۔
جس کے نتیجے میں جامعہ بلوچستان کی تعلیمی تسلسل میں مسلسل خلل پیدا ہورہی ہیں۔ مقررین نے کہاکہ اساتذہ کرام اور ملازمین کی تنخواہوں اور مالی بحران کا مستقل حل نکالنا صوبائی و مرکزی حکومت کی بینادی ذمہ داری ہے۔ افسوسناک امر یہ کہ ہے کہ جامعہ بلوچستان کے لئے منظور شدہ فنڈز جاری نہیں کئے جارہے جبکہ دیگر تمام ڈیپارٹمنٹس خصوصا صوبائی سول سیکرٹریٹ کے آفیسران کے لئے تنخواہوں کے ساتھ ساتھ بے۔
پناہ الائونسسز دئے جارہے ہیں۔۔ مقررین نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کا واحد حل یہی ہے کہ صوبائی حکومت فوری طور پر جامعہ بلوچستان کیلئے 2 ارب اور مرکزی حکومت 3 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکیج فراہم کریں اور انے والے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت 10 ارب روپے گرانٹس ان ایڈز اور مرکزی حکومت 500 ارب روپے ملک بھر کی جامعات کے لئے مختص کریں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.