تربت:
معروف بلوچ دانشور،تاریخ دان و قوم پرست جان محمد دشتی کی میرباہڑجمیل دشتی ہاؤس سیٹلائیٹ ٹاؤن میں پریس کانفرنس ، بلوچستان نیشنل پارٹی سے علیحدگی اوربلوچستان نیشنل الائنس کے نام سے نئی پلیٹ فارم تشکیل دینے کااعلان۔
جمعہ کے روزاپنے خاندان اور سیکڑوں سیاسی حمایتیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان محمد دشتی نے کہا ہے کہ پچھلے دو دہائیوں سے جاری ایک خوفناک جنگ نے بلوچ خطّے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس طویل جنگ میں بلوچوں کی لاشیں گر رہی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے شہروں اور آبادیوں میں پناہ گزینوں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہزاروں لوگ لاپتہ کیے جاچکے ہیں یہاں تک کہ بلوچ مقتولین کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ غیر ممالک میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
اس خطّے میں بلوچ تین ممالک میں منقسم ہیں۔ بلوچوں کی ایک کثیر آبادی پاکستان کے دیگر صوبوں میں صدیوں سے مقیم ہے جن کی تعداد چار کروڑ سے زیادہ ہے۔ مشرقی بلوچستان میں ہماری آبادی ایک کروڑ 25 لاکھ ہے۔ افغانستان میں 75 لاکھ سے زیادہ بلوچ آبادی ہے جبکہ مغربی بلوچستان میں یہ آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے۔ سلطنت عمان کی کل آبادی کا ایک تہائی بلوچوں پر مشتمل ہے۔ آٹھ کروڑ سے زیادہ آبادی کی یہ قوم اس وقت مشکل ترین دور سے گذر رہی ہے۔
ان گھمبیر حالات میں بلوچ سیاسی پارٹیاں خاموش ہیں کیونکہ بظاہر ان کے گروہی، قبائلی یا ذاتی مفادات اس بات کا تقاضہ کررہی ہیں کہ وہ ریاست اور بلوچوں کے درمیان امن کا راستہ ڈھونڈنے کے بجائے خاموش تماشائی بنے رہیں۔
اس پس منظر میں بلوچ دانشوروں، وکلا، ادیب، شعرا ، سماجی و سیاسی کارکنوں، محنت کشوں، کسانوں، طالب علموں اور پڑھے لکھے لوگوں کی یہ خواہش رہی ہے کہ بلوچستان میں ایک ایسی سیاسی جماعت کی تشکیل ہو جو قبائلی، گروہی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر بلوچ اور بلوچستان کے مسائل کو نہ صرف اجاگر کرے بلکہ پاکستانی حکمرانوں کو یہ باور کرا دے کہ جنگ اور قتل و غارت بلوچ مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ پاکستان کے جغرافیائی حدود میں بلوچ مسئلہ کا حل باہمی گفت و شنید سے ہی نکالا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ گزشتہ کئی مہینوں کے صلاح ومشورہ کے بعد ہم اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ چونکہ ملک میں الیکشن قریب آرہے ہیں اس لئے اس مرحلے میں ایک سیاسی پارٹی کی تنظیم اورتشکیل کے لئے جومدت درکارہے وہ ہمیں میسرنہیں اس لئے ہم بلوچستان الائنس کے نام سے ایک وسیع اتحاد قائم کررہے ہیں جوآنے والے انتخابات میں حصہ لے گی۔ انتخابات کے بعد اسی اتحاد کوسیاسی پارٹی کی شکل دی جاسکتی ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ مسئلہ کا حل ریاست پاکستان اور بلوچوں کے درمیان بامقصد، پُر وقار اور پُر اعتماد بات چیت میں مضمر ہے۔ اس لیے بلوچستان نیشنل الائنس ریاست پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلوچ عمائدین ، اکابرین اور بلوچ سرمچاروں سے گفت و شنید کی ابتدا کرے تاکہ بلوچ قومی تشخص کی بقا اور باہمی سلامتی پر مبنی امن کی راہیں نکالی جاسکیں ۔
بلوچ سمجھتے ہیں کہ بلوچ ریاست کا پاکستان سے الحاق کے وقت جو شرائط طے ہوئے اور خان بلوچ کے ساتھ جو معاہدات ہوئے ریاست پاکستان نے ان پر عمل نہیں کیا۔ بلوچوں پر فوج کشی کی گئی۔ بلوچستان کے وسائل کو لوٹا گیا، بلوچی زبان کو ذریعہ تعلیم نہیں بنایا اور نہ ہی بلوچی کو بلوچستان کی سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا۔ سیاسی طور پر بلوچ کو مفلوج رکھنے کے لیے پختون علاقوں کا ایک بڑا حصّہ بلوچوں کی مرضی اور منشا کے خلاف بلوچستان کے جغرافیائی حدود میں شامل کیے رکھا۔ پاکستان نے بلوچوں کی قومی تشخص کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے اور بلوچ کو اپنی ہی سرزمین میں اقلیت میں بدلنے کے لیے لاکھوں افغان مہاجرین کو بلوچستان میں آباد کرایا گیا اور گذشتہ 76 سالوں میں تین سال کی قلیل مدت کے علاوہ ریاست نے اپنے گماشتوں کے ذریعے بلوچوں پر حکومت کی۔
بلوچستان نیشنل الائنس پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرے میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے میں یقین رکھتا ہے۔
ہم بلوچوں کے معاشرتی ، معاشی اور سیاسی محکومی کے حوالے سے پاکستانی حکمرانوں سے گفت و شنید کے حامی ہیں۔
بلوچستان نیشنل الائنس یہ گردانتی ہے کہ بلوچستان میں کُشت وخون کا یہ سلسلہ بند ہو اور بلوچوں کو اپنی سرزمین میں باعزّت اور پُر امن زندگی گزارنے کا آئینی ، قانونی اور انسانی حقوق حاصل ہوں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ با مقصد مذاکرات کی راہ اس وقت ہموار ہوسکتی ہے جب بلوچستان میں غیر نمائندہ قوتوں کو بلوچستان پر حکمرانی سے روکا جائے۔ بلوچوں کو آپس میں لڑانے اور قبائل کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند ہو۔ انتخابات میں سرکاری مداخلت کا خاتمہ ہو اور بلوچوں کو اپنے نمائندے چننے کا سیاسی اور آئینی اختیار حاصل ہو اور بلوچ ساحل و وسائل پر بلوچ اختیار اور بلوچستان پر بلوچوں کا حق حکمرانی مسلّم ہو۔
بلوچستان نیشنل الائنس ریاست پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تمام بلوچ علاقے جو پاکستان کے دیگر صوبوں میں شامل ہیں وہ بلوچستان میں شامل کیے جائیں جبکہ بلوچستان میں تمام پختون علاقے بلوچستان سے الگ کیے جائیں۔
بلوچستان نیشنل الائنس ان بلوچوں کی جو اس جنگ کے نتیجے میں بیرون ملک دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، باوقار، باحفاظت اور باعزّت وطن واپسی کی راہ ہموارکرنے کامطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہاہے کہ فوجی آپریشن کے دوران ہزاروں خاندان اپنے اپنے علاقوں سے نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ بلوچستان نیشنل الائنس ایسے خاندانوں کی دوبارہ اپنے اپنے علاقوں اور گھروں میں آباد کرانے پر زور دیتی ہے، اور جو لوگ فوج سے مقابلے میں مارے گئے ہیں بلوچستان نیشنل الائنس ان کے خاندانوں کو تحفظ دینے اور انہیں آباد کاری کے لیے مناسب مدد فراہم کرنے پر زور دیتی ہے۔
ہزاروں بلوچ بغیر مقدمہ چلائے سرکاری اداروں کی تحویل میں ہیں۔ ہم ایسے افراد کی غیر قانونی حراست کو ختم کرنے اور انہیں آزاد کرنے پر زور دیتے ہیں۔
بلوچستان کے طول و عرض میں بہت سے مسلح جتھے وجود میں لائے جاچکے ہیں جو چوری، ڈکیتی، قتل اور اغوا برائے تاوان کے متعدد مقدمات میں ملوث ہیں۔ بلوچستان نیشنل الائنس ایسے تمام جتھوں کو ختم کرنے اور ان کے کارندوں کو ان کے کئے کی سزا دینے پر زور دیتی ہے۔
بلوچستان نیشنل الائنس پاکستان کے تمام اقوام کی زبانوں کو پاکستان کی قومی زبانیں قرار دیتی ہے اور ان کی ترقی و ترویج پر یقین رکھتی ہے۔ بی این اے بلوچی کو بلوچستان کی سرکاری زبان قرار دینے اور اسے ذریعہ تعلیم بنانے کا مطالبہ کرتی ہے اور بلوچی زبان و ادب سے وابستہ تمام اداروں اور اکیڈیمیز کو سرکاری مالی معاونت فراہم کرنے پر زور دیتی ہے۔
بلوچستان نیشنل الائنس بلوچستان میں نئے یونیورسٹیز ، کالجز اور اسکولز کھولنے اور نظام تعلیم کو کرپشن ، اقربا پروری اور انحطاط سے بچانے کے لیے دور رس تعلیمی اصلاحات پر زور دیتی ہے۔
بلوچستان نیشنل الائنس انتظامی، سیاسی اور سماجی شعبوں میں افراتفری اور انتشار کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور سمجھتی ہے کہ بلوچستان میں ادارہ جاتی، انتظامی، سیاسی ، معاشرتی، امن و امان کے شعبوں میں وسیع، قابل عمل اور دور رس اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ایک خوشحال بلوچستان کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے۔
بلوچستان میں حکومتی کرپشن اور اقربا پروری عروج پر ہے جو معاشرے کی جڑوں کو کھوکلا کررہی ہے، بی این اے ایسے دور رس قانونی اور انتظامی اقدامات پر یقین رکھتی ہے جس سے اس طرح کی برائیوں کا سدباب ہوسکے۔
بلوچستان میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگ بے روزگار ہیں۔ بلوچ آبادی کا دو تہائی حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پرمجبورہے۔ بی این اے بلوچستان میں روزگار کے وسائل پیدا کرنے پر زور دیتی ہے۔
دستورمیں صوبوں کواپنے وسائل پراختیارنہیں اورنہ ہی ٹیکس کلیکشن کے اختیارات حاصل ہیں۔ حکومت پاکستان اپنی سالانہ آمدنی سے صوبوں کوفنڈزفراہم کرتی ہے جوناکافی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں صوبوں کومالی اختیاردیئے بغیرصوبوں میں پسماندگی اورغربت دورنہیں کی جاسکتی اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبوں کواپنے مالی وسائل پرقانونی اورآئینی اختیاردیاجائے۔
انہوں نے کہاہے کہ بلوچستان نیشنل الائنس جمہوری روایات اور پارلیمانی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اس لیے ہم ملک میں ہونے والے کسی بھی انتخابی عمل میں بھرپور حصّہ لیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بلوچ قوم دوست سیاسی پارٹیاں انتخابات سے علیحدگی کا راستہ اپنائیں تو جرائم پیشہ، مسلح گروہوں اور ڈرگ مافیا سے منسلک افراد بلوچوں کی نمائندگی کے دعوی دار بن کر بلوچ قومی مفادات کونقصان پہنچاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل الائنس تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات کی حمایت کرتی ہے۔ ہم ایران اور افغانستان کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ روابط کے حامی ہیں۔ حکومت پاکستان کو ان دونوں ممالک کے ساتھ سرحدی تجارت کو فروغ دینے کے لیے تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے اقدامات کرنے چاہییں اور اس طرح کی سرحدی تجارت اور کاروبار کا اختیار بلوچستان کو ہونا چاہے تاکہ سرحدی تجارت سے حاصل ہونے والی ٹیکس کی رقم سے بلوچستان میں تعمیر و ترقی کی راہیں کھل سکیں۔ حکومت پاکستان کو ان دونوں ممالک کے ساتھ بلوچوں کی آمدو رفت کو آسان بنانے کے لیے سفارتی اقدامات اٹھانے چاہییں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم بلوچ دانشوروں، وکلا، ادبا، شعرا، سیاسی اور سماجی کارکنوں، طلبا، محنت کشوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ تمام لوگوں کو بلوچستان نیشنل الائنس میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم نے ایک نئی ابتدا کی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے طول و عرض میں ہر باشعور شخص ہماری اس کاوش کو قدر کی نگاہ سے دیکھے گا اور بلوچ قومی بقا اور بلوچ روایات اور اقدار سے جڑے ایک خوشحال، پُر امن اور باوقار بلوچستان کے حصول میں سیاسی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے گا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.