تربت:
انسانی حقوق کمیشن پاکستان اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن پر دس دسمبر کو تربت میں دو حصوں پر مشتمل پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
جس کے پہلے حصے میں پروفیسر غنی پرواز، کامریڈ گلزار دوست، ماسٹر عبدالغنی، محمد کریم گچکی، عبدالمجید دشتی ایڈوکیٹ، میل سپروائز بے نظیر نشوونما آزاد فاؤنڈیشن سکندر علی میل، پروین نور مانیٹرنگ ایوی لیشن آفیسر اور مھرجان نیوٹریشن آفیسر آزاد فاؤنڈیشن و دیگر نے انسانی حقوق کی تاریخ اور خصوصاً مکران میں انسانی حقوق کی مختلف حوالوں سے کی جانے والی پامالیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہاکہ انیسویں صدی میں علم و سائنس کی وسیع ترقی کے باعث بیسویں صدی میں مشترکہ اقوام نے انسانی حقوق کے عالمی منشور کی منظوری دی جس میں حق زندگی، مال و جائیداد، تعلیم و صحت، نقل و حمل اور تقریر و تحریر کی آزادی جیسے اہم حقوق کی منظوری دی گئی انہوں نے کہاکہ انسانوں میں جب مختلف طبقات نے جنم لینا شروع کردیا تو ریاستیں جنم لینا شروع ہوگئیں۔
جبکہ ریاستوں میں آقا اور غلامی کے تصور نے بھی جنم لیا اس طرح آہستہ آہستہ لوگوں کو اپنی حقوق کا ادراک ہوا، اسپارٹیکس کی سربراہی میں قبل مسیح 7ہزار کے قریب غلاموں نے اپنی حقوق کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اٹھارویوں صدی میں فرانسیسی انقلاب کیدوران انسانی حقوق کی جدوجہد میں تیزی آناشروع ہوگیا اور لوگوں میں زیادہ سے زیادہ شعور آما شروع ہوگیا، 1946ء میں اقوام متحدہ نے ایک ایک کمیٹی تشکیل دے جس نے انسانی حقوق کے حوالے سے سفارشات مرتب کیے انہوں نے 1947ء میں اپنے نگارشات مرتب کرلیے اور اقوام متحدہ کوپیش کیے انکے مرتب کردہ نگارشات کی بنیادپر اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کاتعین کرلیا۔
اجلاس کے دوران جمشید غنی نے مختلف قراردادیں پیش کیں جبکہ دوسرے حصے میں ایچ آر سی پی کی ریجنل آفس کے سامنے ایک پر امن مظاہرہ کیا گیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.