آج اظہار یکجھتی کرنے والوں میں جیکب آباد خان گڑھ سے جیے سندھ قومی محاذ کے مرکزی رہنما طارق عباسی، بی این پی کے نصیر احمد مینگل اور سلیم بلوچ شامل تھے۔
وی بی ایم پی کےوائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ان سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچ قوم کا شمار زیر دست محکوم قوموں میں شمار ہوتا ہے، جنہیں قدرت نے انسانیت کی تکمیل کی آزمائش میں ڈال دیا ہے جو اپنی ہزاروں سالہ تاریخ میں کبھی آزاد تو کبھی زیر دست مگر غلامی کی سیاہ رات میں اپنے فرزندوں کی لہو کے چراغ جلائے صبح صادق تک پہنچنے کے لئے آج تک اغیار قابضین سے نبرد آزما انسانیت لاج رکھنے میں محو سفر ہے۔
انہوں نے کہا یوں تو دیگر اقوام کی طرح بلوچ قوم کی تاریخ اہمیت کی حامل سے بھری پڑی ہے مگر سامراجی تخلیق کردہ اور خطے میں سامراجی مفادات کے چوکیدار اور سامراج ہی کی شہہ پر بلوچ سر زمین پر قبضہ جمانے والا ریاست کے خلاف 72 سالہ ایک پر امن جد وجہد کو ممتاز مقام حاصل ہے خوشی و غم ملے جلے جذبات سے سالوں سے اس قصے کی مانند ہے جسکا ہر آنے والا لمحہ ہر آنے والا واقع ایک دوسرے سے بڑھ کر سننے والو کے لیے ایک دلچسپی کا باعث بنتا ہے ایک لمحہ ایک ساعت اور ایک دن نہیں بلکہ پوری سالو پر محیط ہے کہ بلوچ قوم اپنی اغیار سے غلامی کی نجات پانے کی یاد تازہ کرتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نےکہا کہ اقوام متحدہ کی خاموشی جینوا کنونشن کے خلاف ہے اور ان کی کردار پر ایک سوالیہ نشان ہے ہمارے سمجھ سے بالاتر ہے کی بلوچ پشتون سندھی قوموں کی نسل کشی میں ریاست کے ملوث ہونے کا ذکر نہ صرف اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے تواتر سے کرتے رہتے ہیں بلکہ پاکستانی عدلیہ،پارلیمنٹ دیگر کئی ادارے اس کا بر ملا اعتراف کر چکے ہے ان سب کے باوجود اقوام متحدہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اس شک کو تقویت پہنچاتا ہے کہ وہ بلوچ سندھی پشتون انسان نہیں سمجھتے یا وہ ریاستی اداروں کے سامنے بلیک میل ہیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.