زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر اپنی قومی شعور کا ادراک کرتے ہوئے قوم کو سننا اور برداشت کرنا ہوگا، بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ
بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا دوسرا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین ڈاکٹر شکیل بلوچ منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیمی سرکولر، سابقہ کارکردگی رپورٹ، تنقیدی نشست، عالمی اور علاقائی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے سیر حاصل بحث رہے۔
اجلاس میں علاقائی اور عالمی سیاسی صورتحال کے ایجنڈے پر بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جیسے سامراجی قوتوں نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کیلئے مختلف ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی گئی ہے، جن میں ایران پر پابندی اور دیگر ممالک میں اپنے پراکسی کے زریعے جنگی ماحول پیدا کرکے ایک طرف اپنے ہتھیاروں اور دیگر مصنوعات کو فروخت کرکے اپنی معیشت کو بہتر کرنا ہے اور دوسری طرف ان کے ساحل وسائل پر قبضہ جما کر انکا استحصال کرنا ہے۔ عالمی سامراجی طاقتوں کی سیاسی اور معاشی رسہ کشی نے عالمی دنیا کو دو بلاک میں تقسیم کیا گیا ہے، جنمیں ایک جانب امریکہ اور انکے اتحادی جبکہ دوسری جانب روس، چائنا اور انکے اتحادی شامل ہیں۔ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات دنیا میں تیسری عالمی جنگ کو جنم دینے کا سبب بن سکتا ہے۔ عالمی سامرجی قوتیں اپنی توسیع پسندی کو بڑھانے کیلئے محکوم اور مظلوم اقوام کی طاقت کو ختم کرنے اور انکے کمزور کرنے کیلئے مختلف نظریات ان پر مسلط کر رہے ہیں۔ ایک محکوم قوم قومپرستی کے نظریے کی بنیاد پر متحد ہوکر سامراجی قوتوں کو مقابلہ کرسکتا ہے، لیکن آجکل ان نظریے کو ختم کرنے مزہب کے ساتھ ساتھ مخلتف من گھڑت نظریات کو مسلط کرنے کی ناکام کوشش کیا جارہا ہے۔ افغانستان کا صورتحال ہمارے سامنے واضح ہے جنمیں مزہب کو آڑ بنا کر طالبانائزیشن کے زریعے نیشنلزم کے نظریے کو کمزور کرکے وہاں پر مزہب کو مسلط کیا گیا، بطور سیاسی کارکن ہمیں عالمی طاقتوں کی پالیسیوں اور کھیل کو سمجھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کا پروفائلنگ کیا جارہا ہے اور انکے تعلیمی عمل میں خلل ڈالنے کیلئے مختلف مسائل اور رکاوٹیں پیدا کئے جارہے ہیں۔ طلباء کو سطحی مسائل میں الجھا کر انکو اپنی قومی زمہ داریوں سے بیگانہ کرنے کی کوشش کیا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ اپنے اراکین کو قومی، سیاسی شعور سے آراستہ کرنے کیلئے تنظیم کاری کو تیز کرنے اور طلباء کو علمی اور سیاسی تربیت دینے کی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ موجودہ زمینی حقائق اور قومی زمہ داریوں کو مدنظر رکھ کر بلوچ طلباء کو علمی و سیاسی میدان میں خود کو شعور سے آراستہ کرکے آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور قومی ترقی میں بہترین کردار ادا کرنا چاہئے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ تنظیم سے وابستہ بلوچ سیاسی اراکین کو کتب بینی اور اسٹڈی سرکلز کا باقاعدہ اور زمہ داری کے ساتھ انعقاد کرنا ہے۔ سیاسی کارکنوں کو دور اندیشی، بردباری، اور وسعت نظری کو اپنا شیوہ بنانا ہے کیونکہ ہمارا قومی شعور ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اپنی قوم کو برداشت کرنا، انہیں سننا اور انکے ہر دکھ و درد میں برابر شریک رہنا ہے، موجودہ حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے تنظیمی زمہ داروں اور سیاسی کارکنوں کو نیشنل اور انٹرنیشنل صورتحال سے آگاہ ہونا ہے تاکہ سیاسی اراکین معاملہ فہم ہو کر مسائل کو سمجھ کر سائنسی بنیادوں پر انکا حل ڈھونڈ سکیں۔
اجلاس کے آخر میں تنظیم کاری، تنظیمی لٹریچر اور سیاسی عمل کو فروغ دینے کیلئے مختلف فیصلے لئے گئے اور وقت اور حالات کی نزاکت کو دیکھ کر مرکزی رہنماؤں نے یہ فیصلہ کیا گیا کہ دوسرے بلوچ طلباء تنظیموں کے ساتھ مشترکہ مسائل کو ملکر حل کرنے کیلئے الائنس بنانی چاہئے کیونکہ اتحاد میں طاقت اور قوت پوشیدہ ہیں، اتحاد کے بغیر ہماری مشترکہ قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ہم کبھی طلباء کے درپیش مسائل کو سنجیدگی سے حل نہیں کرسکتے بلکہ ہمیشہ کی طرح مستقبل میں ہماری علمی، سیاسی اور معاشی استحصال برقرار رہے گا۔ اتحاد کیلئے سیاسی اور نظریاتی کارکنوں کو زاتی اختلاف سے ہٹ کر قومی مفادات کو مدنظر رکھنا چاہئے، زاتی اختلافات، انا اور کرداری کشی سے مزید دوریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ بطور محکوم قوم ہم ایسی بحث و مباحثہ کو فروغ دیں تاکہ کارکنان کےدرمیان بدنظمی، دوریاں پیدا ہونے کے بجائے اتفاق اور اتحاد کا ماحول پیدا ہوجائے۔ اجلاس میں مرکزی انفارمیشن سیکریٹری جی آر مری بلوچ کے استعفیٰ نامے کے فیصلے کو واپس لینے پر عمل درآمد کرکے انکو بحال کیا گیا، مرکزی کمیٹی کے رکن عرفانہ بلوچ کو تنظیمی کاموں میں عدم دلچسپی اور عدم توجہی کی بنیاد پر عہدے سے برطرف کرکے انکی جگہ عیسیٰ اقبال کو مرکزی کمیٹی کا ممبر جبکہ بانک آسیہ بلوچ کو بطور اعزازی سنٹرل کمیٹی ممبر منتخب کی گئی۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.