موجودہ حکومت نے مادری زبانوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کا اقدام نہیں اُٹھایا، اسکولوں، کالجرز، ڈی جی پی آر، محکمہ ثقافت اور آثار قدیمہ میں بلوچی اور دیگر زبانوں کی آسامیاں جلد از جلد تخلیق کی جائیں، پریس کانفرنس میں اسکالرز کا خطاب-
بلوچی زبان میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے بلوچ نوجوانوں نے پریس کلب کوئٹہ میں ایک پُر ہُجوم پریس کانفرنس کرکے حکومتِ وقت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں مادری زبانوں کے لیے آسامیاں تخلیق کی جائیں۔ موجودہ حکومت کی مادری زبانوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کی اقدامات نظر نہیں آرہی ہے ۔ اسکولوں ، کالجز، ڈی جی پی آر، محکمہ ثقافت اور آثار قدیمہ میں بلوچی اور دیگر مادری زبانوں کی آسامیاں تخلیق کی جائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دنیامیں ہر قوم کی اپنی مادری زبان ہوتی ہے۔ مادری زبانوں کی ترقی اور تحفظ کیلئے اقوام متحدہ کی جانب سے ہرسال 21فروری کو مادری زبانوں کا عالمی دن منایاجاتاہے جسکا مقصد دنیامیں عدم توجہی کی وجہ سے کمزور زبانوں کی تحفظ اور مادری زبانوں میں تعلیم کو عام بناناہے۔ پاکستان میں بلوچی ہزاروں سال قدیم ایک تاریخی اہمیت رکھتی ہے۔ جس میں بلوچ قوم کی تاریخ اداب سیاست اور ثقافت موجودہے لیکن سرکاری سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے بلوچی زبان کو بے شمار خطرات لاحق ہیں۔ کیاگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی آرٹیکل 251کے تحت ہرشہری کو اپنی مادری زبان کی تحفظ کا حق حاصل ہے اور بلوچی، براہوئی اور پشتو کو اسکولوں میں پڑھانے کیلئے پاس کردہ بل بھی موجود ہے لیکن اسکے باوجود اسکولوں میں آسامیاں نہیں ہیں-
اسکالرز نے حکومت ِ وقت سے اپنے مطالبات کو تسلیم نہ کرنے کی صورت میں اپنے مادری زبانوں کی حقوق کے لیے قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے سخت سے سخت لائ عمل طے کرنے کا بھی عندیہ دیا۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.