کوئٹہ:
بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارکھان میں پیش آنے والا واقعہ قبائلی و سماجی روایات کی خلاف ورزی ہے واقع کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داروں کا تعین کرکے قرار واقعی سزا دی جائے جبکہ وزیرداخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے ایوان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ مظلوم خاندان کے ساتھ مکمل انصاف ہوگا- وزیراعلیٰ نے تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے-
اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ گزشتہ روز بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کے قتل کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ مذہب، قانون اور رواج کے منافی عمل ہے۔ ایوان کی کاروائی روک پر واقعہ پر بحث کی جائے۔ صوبائی وزیر میر نصیب الہ مری نے بارکھان میں تین افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون سمیت تین افراد کے قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خاتون کی ویڈیو کافی دن سے سوشل میڈیا پر چل رہی تھی سینیٹ میں بھی اس واقعہ پر بات ہوئی لیکن ہم سب خاموش اور بے حس بنے رہے اس واقعہ کے ہم سب ذمہ دار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 18دسمبر کو وزیر داخلہ نے بھی اس حوالے سے خط لکھا لیکن کاروائی نہیں ہوئی اگر بروقت کاروائی ہوتی تو آج یہ واقعہ پیش نہیں آتا-
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے کہا کہ بی این پی بارکھان واقع کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے ہم نے بار ہا ایسے واقعات کی نشاندہی کی ہے جن میں خواتین کو نشانہ بنایا گیا۔ بارکھان واقعہ بلوچ پشتون اور اسلامی روایا ت کے منافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لئے میڑھ ،مرکہ کیا جاتا ہے مگر کسی کو قتل نہیں کیا جاتا ہم نے کوئٹہ سے لاپتہ کی گئی خاتون کے لئے سی ٹی ڈی کے خلاف احتجاج اور خاتون بازیاب ہوئی اب ایک اور خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے اگر کسی نے کوئی غلطی کی ہے تو اسے سامنے لایا جائے چادر اور چار دیواری کی پامالی بند ہونی چاہیے-
بی این پی(عوامی) کے صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ ہم قبائلی اور نیم جاگیردانہ نظام میں زندگی گزار رہے ہیں- ماضی میں سردار اسے بنایا جاتا تھا جو بہادر، سخی اور دیگر خصوصیات کے حامل ہوتا تھا لیکن آج یہ نظام ایک مافیا کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مجرموں کا تعین کرے بتایا جائے کہ بارکھان میں قتل ہونے والے افراد کا قصور کیا تھا ۔نجی جیل میں لوگوں کی زندگیاں ختم کی جارہی ہیں ہمارا ضمیر پکار رہا ہے کہ صوبے میں کیا ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کے ساتھ ذیادتی ہوئی ہے مجروموں کو کٹہرے میں لایا جائے-
بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 2004سے مسخ شدھ لاشوں ،اجتماعی قبروں کا ملنے اور بلوچ مائوں کی آہوں اور سسکیوں سے اب یہ زمین تھک گئی ہے ۔2003میں جب میں سینیٹر تھا اس وقت بلوچستان کے قبائلی نظام،سرداروں ،نوابوں کے خلاف بات ہوتی تو ہم انکا دفاع صرف اس لئے کرتے تھے کہ کیونکہ ہمارا مسئلہ سردار نواب نہیںبلکہ وفاق کی ناانصافیاں تھا اگر بارکھان جیسے واقعات رونما ہونگے تو ہم کھڑے ہو کر اپنی روایات کا دفاع نہیں کر پائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بارکھان واقعہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائی جائے سردار عبدالرحمن کھیتران نے خود بھی کہا ہے کہ واقع کی تحقیقات کی جائیں انہوں نے کہا کہ ایک عدالتی کمیشن بنا کر جوڈیشل انکوائر ی کی جائے جس میں تمام لوگوں کو پیش ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی مطالبہ کیا ہے کہ مصالحتی کمیشن بنایا جائے جس میں تمام لوگ اپنی غلطیوں کا کم سے کم اعتراف کریں-
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.