تربت:
محکمہ صحت کی خالی اسامیوں پر ٹیسٹ اور انٹرویو دینے والے ڈپلومہ ہولڈر امیدواروں نے تربت پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی پوسٹوں پر میرٹ کو بالائے طاق رکھ کر ایسے لوگوں کی تعیناتیاں کی گئی ہیں جو ٹیسٹ و انٹرویو میں شامل تھے نا ہی ان کے پاس ڈپلومہ ہے بلکہ ٹیکنیکل پوسٹس پر غیر تربیت یافتہ اور نان ڈپلومہ ہولڈر افراد کی تعیناتی عمل میں لاکر بد ترین بد دیانتی اور حق تلفی کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عاصم علی، حامد علی، چنگیز اسلم اور محمد یونس نے کہاہےکہ ضلعی محکمہ صحت کے آفس میں کامیاب امیدواروں کی لیسٹ آویزاں کرنے کے بجائے اسے خفیہ رکھا جارہا ہے۔
دور دراز سے نوجوان جب لیسٹ میں نام دیکھنے کے لیے ڈی ایچ او آفس جاتے ہیں تو انہیں لیسٹ ہی نہیں دکھایا جاتا جبکہ خفیہ طور پر من پسند افراد جو نان کوالیفائیڈ ہیں اور ٹیسٹ و انٹرویو میں بھی شامل نہیں تھے انہیں چوری چھپے آرڈر تقسیم کیے جارہے ہیں جو ہمارے ساتھ بڑی زیادتی ہے۔
ہم جیسے کئی نوجوان کوئٹہ میں مہینوں ٹیکنیکل تربیت لے کر اس امید پر ٹیسٹ و انٹرویو میں شامل ہوئے تھے کہ ہمیں اپنی مہینوں کی محنت کے عوض محکمہ صحت کی خالی اسامیوں پر ٹیسٹ و انٹرویو کے زریعے روزگار فراہم کیا جائے گا مگر کرپشن اور اقربا پروری کی بدترین مثال قائم کرکے ہمارے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس منافقانہ رویہ اور بددیانتی کے خلاف نگران وزیر اعظم، نگران وزیر اعلی بلوچستان، محکمہ صحت کے اعلی حکام سے اصل امیدوار اور بے روزگار نوجوانوں کی حق تلفی پر مداخلت کی اپیل کرتے ہیں اور ساتھ ہی چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر منصفانہ تعیناتی پر فوری ایکشن لے کر سابق صوبائی وزیر صحت اور ضلعی ہیلتھ افسران کے خلاف ایکشن لیں۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.