نیشنل پارٹی آواران کی جانب سے آواران کے مجموعی مسائل پر ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں جمعیت علما اسلام کے کارکنوں سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔ ریلی ڈاکخانہ کولواہ سے شروع ہوکر آواران بازار میں پہنچ کر عظیم الشان جلسے کی شکل اختیار کرگیا۔
احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی آواران کے ضلعی صدر عابد حسین ،آواران کے بزرگ سیاسی و سماجی شخصیت بابائے آواران میر محمد یعقوب قمبرانی ،نیشنل پارٹی تحصیل کولواہ کے صدر محمد علی ،جمعیت علما اسلام آواران کے رہنما حافظ سلیم بلوچ اور بی بی زرینہ بلوچ نے خطاب کیا۔
عوام سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی آواران کے ضلعی صدر عابد حسین نے کہا کہ آواران کو بیالیس سال سے ایک بادشاہی نظام کے تحت چلایا جارہا ہے ،جہاں ایک شاہ کو نمائندہ آواران کی حیثیت سے متعارف کروا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان تین پشتوں سے سائیکل سے ریاست کے امیر ترین شخص کی حیثیت سے ترقی کرگئے ہیں، لیکن انہوں نے آواران کے عوام کو تین پشتوں سے انسانی بنیادی سہولتوں سے محروم کرکے آواران کو ریاست کا پسماندہ ترین علاقہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ ہمیں تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا گیا ، نہ ہمیں سییاسی سرگرمیوں سمیت شعوری ترقی کی طرف جانے دیا گیا ، سردارانہ اور جاگیردارانہ نظام کے خلاف نعرہ لگا کر موصوف خود سب سے بڑے سیاسی نواب اور سیاسی سردار کی حیثیت سے اختیار کرگئے ہیں جہاں انہوں نے عوام کو اپنی سییاسی نوابی اور سییاسی سرداری کا نشانہ بناتے ہوئے زندگی کے تمام سہولتوں اور ضرورتوں سے محروم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعلیٰ نے اپنے اقتدار کی بقا کیلئے عوام کو ان تمام سہولتوں سے دور رکھا جہاں علم و شعور کی فضا قائم ہوتی ہو۔
انہوں نے کہا کہ آواران کی ایک بیٹی جو بیوروکریٹ کی حیثیت سے اپنے عوام کی خدمت کرنا چاہتی تھی، بلوچی اور اسلامی روایات کو پامال کرتے ہوئے اسے بلوچستان سے ہی ٹرانسفر کردیا گیا اور وجوہات صرف یہ نظر آئی کہ آواران کی بیٹی کی سیاسی ہمدردیاں وزیراعلیٰ کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آواران میں ظلم و جبر کا سورج غروب ہوچکا ہے، آج آواران کی ماﺅں اور بہنوں نے سڑکوں پر نکل کر ایک ریفرنڈم کی صورت میں وزیراعلیٰ کی کارکردگی کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی عوام کو اپنی طاقت کا سرچشمہ سمجھتی ہے اور عوامی طاقت کو شکست دینا ممکن نہیں، نیشنل پارٹی کو ایک منظم عوامی طاقت میسر ہے اور اسی منظم طاقت کے ذریعے ہم آواران کو پسماندگی ظلم و ستم سے نجات دیں گے اور ان شاءاللہ آواران کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کردیں گے۔
اس موقع پر آواران کے بزرگ قوم پرست رہنما بابائے آواران میر محمد یعقوب قمبرانی نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لگاتار آواران بیالیس سال سے ظلم و جبر کا سامنا کررہا ہے جس کے ذمہ دار موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں جو مسلسل تین پشتوں سے آواران پر بزور زر حکمران ہیں۔
آج آواران کی ماﺅں اور بہنوں نے ہزاروں کی تعداد میں باہر نکل کر موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی عوام کش پالیسیوں سے مکمل اختلاف کا اظہار کردیا ہے۔ آج آواران کا مطالبہ ہے کہ ہمیں اپنے حق رائے دہی کا اختیار دے کر ہمیں غیر سیاسی لوگوں سے نجات دلائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آواران کی ایک بیٹی جو چالیس سال سے موجودہ وزیراعلیٰ کو تین پشتوں سے ووٹ دیتی رہی صرف ایک بار اختلاف رائے رکھنے کی بنیاد پر بلوچستان سے باہر ٹرانسفر کرکے بلوچی اور اسلامی روایات کو پامال کیا گیا۔ نیشنل پارٹی کے اس احتجاجی ریلی سے جمعیت علما اسلام آواران کے رہنما حافظ سلیم بلوچ اور بانک زرینہ بلوچ نے بھی خطاب کیا ، جبکہ احتجاجی ریلی کے نظامت کے فرائض بی ایس او پجار کے مرکزی کمیٹی کے رکن کامریڈ شفیق مہر نے انجام دئیے۔
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.