پاکستانی فوج کی طرف سے بیٹی کو پیش کرنے کے مطالبے پر باپ نے گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔ نورجان ولد ہارون سکنہ ہارون ڈن، آواران کی بیٹی بلوچ جہدکار کے ساتھ بیاہی گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فوج لڑکی کو سزا دینے کے درپے تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق بدھ کے روز پاکستانی فوج نے ہارون، ان کے بیٹے اور ایک رشتہ دار کو حراست میں لے کر زد وکوب کیا اور ان سے کہا کہ انھوں نے اپنی لڑکی کو بھگایا دیا ہے اگر وہ اپنی خیریت چاہتے ہیں تو لڑکی کو فوج کے سامنے پیش کرئے۔ فوجی حکام نے انھیں آج بروز جمعرات لڑکی سمیت پیش ہونے کو کہا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا آج صبح نورجان فوج کے سامنے پیش ہونے کی بجائے قریبی کھجور کے درختوں میں گیا اور بیٹی سے کہا کہ جاکر اطلاع دیں کہ نورجان خود کو پھندا لگا رہا ہے اب فوج نورجان کے ساتھ جو کرنا چاہے کرلے لڑکی گھر میں اطلاع دینے کے لیے گئی اور اسی اثناء میں نورجان نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔
واضح رہے کہ نور جان ولد ہارون سکنہ ہارون ڈن آواران نے اپنی لڑکی مسمات نازل کی منگنی بلوچ جہدکار نعیم داد سکنہ بزداد کے ساتھ کی تھی۔ منگنی کے بعد فوج نے نورجان کو دھمکی دی کہ اگر آپ کی بیٹی کی بلوچ جہدکار سے شادی ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ چند دن پہلے نورجان کے بیٹی کی شادی ہوئی تھی۔
بدھ کے روز نورجان،قادربخش اور نورجان کے بیٹے کو حراست میں لے کر آواران کے فوجی کیمپ منتقل کیا گیا جہاں ان پر انتہائی تشدد کیا گیا، ہولناک شدد سے نورجان کے دونوں گردے ناکارہ اور ایک پاوں ٹوٹ گیا۔ فوج نے نورجان کو اس شرط پر رہا کیا کہ لڑکی کو کیمپ میں حاضر کیا جائے۔ آج علی الصبح نورجان نے ڈن آواران میں ایک درخت سے لٹک کر خودکشی کی۔
خود کشی سے پہلے انھوں نے پیغام چھوڑا ہے کہ جاکر پاکستانی فوج سے کہہ دیں میں لڑکی آپ کو پیش نہیں کرسکتا اس کے بدلے میں میری لاش لے کر جائیں۔ واضح رہے کہ نورجان 28 اگست 2014 کو سید عسیی زیادت میں عبادت گزاروں پر حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے اس حملے میں 7 عبادت گزار شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
Courtesy: Daily Sangar
Discover more from Balochistan Affairs
Subscribe to get the latest posts to your email.